مریم نواز کا متحرک ہونا نواز شریف کو باہر جانے میں مدد دے سکتا ہے؟

Maryam Nawaz

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ایک طویل عرصہ کی خاموشی کے بعد ایک بار پھر میدان میں آ گئی ہیں۔ ان کی پہلی سیاسی انٹری بلاول بھٹو زرداری کے گھر پر افطار ڈنر تھا جس کے بعد مریم نواز قومی اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پہنچ گئیں۔ اس اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن نے عید کے بعد عوامی رابطہ مہم کا اعلان کیا جس کے دوران بڑے جلسے کیے جائیں گے۔

پارلیمنٹ آمد کے بعد مریم نواز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی جعلی انسان کو وزیر اعظم نہیں مانتی۔ نواز شریف اور شہباز شریف کا بیانیہ ایک ہی ہے۔ ہمارا بیانیہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو۔ لیکن موجودہ حکومت ووٹ کی عزت کو پاؤں میں روند کر آئی ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ حکومت مخالف کسی تحریک کی ضرورت نہیں۔ حکومت کو کسی اپوزیشن یا کسی دشمن کی ضرورت نہیں بلکہ حکومت خود ہی گر جائے گی۔

مریم نواز کے سیاست میں دوبارہ شامل ہونے پر تجزیہ کار اور کالم نگار عمار مسعود کہتے ہیں کہ مریم نواز اپنے والد کے بیانیے کو دو قدم آگے لیکر چلی ہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا کا جارحانہ استعمال صرف مریم نواز نے کیا ہے۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔ ہائی کورٹ کا 2 رکنی بنچ کل درخواست ضمانت پر سماعت کرے گا۔ ڈویژن بنچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی شامل ہیں۔ نواز شریف کی جانب سے طبی بنیادوں پر ایک بار پھر درخواست ضمانت دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کر کے ضمانت دی جائے۔ میڈیکل بورڈ کی رائے کے مطابق نواز شریف متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

تجزیہ کار وجاہت مسعود کہتے ہیں کہ نواز شریف کی صحت ایسی نہیں کہ وہ پارٹی کی فعال انداز میں قیادت کر سکیں۔ اب مریم نواز ہی مسلم لیگ ن کا چہرہ ہوں گی۔

پاکستان میں آئندہ چند ماہ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کسی مفاہمت یا حالات کی بہتری کی گنجائش نظر نہیں آ رہی۔ البتہ اپوزیشن کے اعلان کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں کے اجتجاج سے حکومتی مشکلات میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے میں مریم نواز کا سامنے آنا نواز شریف کو بیرون ملک جانے میں مدد دے سکتا ہے۔