بوسٹن: سارنیف کیس، میڈیکل اگزیمنر کی شہادت

میراتھون ریس، دوسرا بم حملہ ہونے سے قبل کا منظر (فائل)

اطلاعات کے مطابق، پولیس اہل کار، شین کولیئر کی لاش کے طبی معائنے کی تصاویر دیکھنے پر، جن کے سر پر گولی کے زخم واضح تھے، جیوری کے کچھ ارکان نے سسکیاں بھریں اور آبدیدہ ہوگئے

بوسٹن میراتھون بم دھماکہ کیس کے ملزم، زوخار سارنیف کے خلاف جیوری کی کارروائی جمعرات کے روز جاری رہی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، آج کی سماعت کے آغاز پر ’ایم آئی ٹی پولیس‘ کے اہل کار، شین کولیئر کے قتل پر شہادتیں ریکارڈ ہوئیں، جو قریب سے گولی لگنے کے باعث ہلاک ہوئے تھے، ایسے میں جب سارنیف برادران نے مبینہ طور پر اُن کی بندوق چھیننے کی کوشش کی، جس سے چند ہی گھنٹے قبل میراتھون بم حملوں میں مشتبہ اشخاص کی حیثیت سے اُن کی تصاویر میڈیا پر دکھائی گئی تھیں۔

کولیئر کے چھ گولیاں لگیں، جن میں سے تین گولیاں اُن کے سر پر لگی تھیں۔

بتایا جاتا ہے کہ پولیس اہل کار کی لاش کے طبی معائنے کی تصاویر دیکھنے پر، جن کے سر پر گولی کے زخم واضح تھے، جیوری کے کچھ ارکان نے سسکیاں بھریں اور آبدیدہ ہوگئے۔

بوسٹن میڈیکل اگزیمنر، رینی رابنسن، جنھوں نے لاش کا طبی معائنہ کیا تھا، اُن کے الفاظ میں، ’سر پر سیدھی گولی لگنے سے، اُن کا بھیجا باہر نکل آیا‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’اُن کے دل نے دھڑکنا بند کردیا، اُن کے پھپھڑوں میں خون گردش کرنے لگا‘۔

اس کے بعد، کیمبرج کے قصبے میں واقع شیل گیس اسٹیشن کے بارے میں سامنے آنے والی ایک نئی ڈرامائی وڈیو فٹیج دکھائی گئی، جس میں پولیس اہل کار کولیئر کے قتل کے بعد، سارنیف برادران نے مبینہ طور پر ایک کار ہائی جیک کی۔ سرویلینس وڈیو میں زوخار سارنیف کو دکھایا گیا جس میں کھانے پینے کی اشیا خرید رہے ہیں، جن میں ’ڈوریتوس‘ کا ایک تھیلا اور ’ریڈ بُل‘ کی ایک بوتل شامل ہیں۔

باہر، کیمرا نے وہ تصاویر محفوظ کرلیں جن میں ڈَن مینگ کو اپنی مرسیڈیز’ایس یو وی‘ سے باہر نکلتے اور بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایسے میں جب مینگ دوڑتا جا رہا تھا، تمرلان سارنیف اپنے بھائی کو چوکنہ کرنے کے لیے سامنے اسٹور کی طرف لپکا، زوخار نے ’سنیکس‘ پھینک دیے اور دونوں ایس یو وی کی طرف دوڑے، اور تیزی سے گاڑی میں بیٹھ کر بھاگ نکلے۔