ریاست مہاراشٹر کی پونے کی پولیس نے عدالت میں ایک خط پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ماؤنواز انتہاپسند وزیر اعظم نریندر مودی کو راجیو گاندھی کی مانند ہلاک کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔
پونے پولیس کی ٹیموں نے بدھ کے روز ممبئی سے معروف دلت سماجی کارکن سدھیر دھوالے، ناگپور سے حقوق انسانی کے معروف وکیل سریندر گاڈلنگ، قبائیلی لیڈر مہیش راوت، ناگپور یونیورسٹی میں انگریزی کی پروفیسر شوما سین اور دہلی کی رونا ولسن کو گرفتار کیا تھا۔
ان کا تعلق ممنوعہ تنظیم سی پی ایم ماؤنواز سے بتایا جاتا ہے۔ پولیس نے ان کو اعلیٰ شہری ماؤنواز قرار دیا ہے۔ رونا ولسن سیاسی قیدیوں کی رہائی سے متعلق کمیٹی کی رکن ہیں۔ ذرائع کے مطابق، مذکورہ خط دہلی میں ان کی رہائش گاہ سے برآمد ہوا ہے۔
خط میں 8 کروڑ روپے اکٹھا کرنے کی بات کہی گئی ہے تاکہ M4 رائفل اور چار لاکھ راونڈ کارتوس کا انتظام کیا جا سکے۔
سرکاری وکیل اجولا پوار نے عدالت کو بتایا کہ خط میں راجیو گاندھی کے قتل جیسی واردات کا ذکر ہے۔ راجیو گاندھی کو 21 مئی 1991 کو تمل ناڈو کے سری پیرومبدور میں ایک ریلی کے دوران ایک خاتون خودکش بمبار نے خود کو بم سے اڑا کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس واردات میں دیگر 14 افراد بھی مارے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق، خط میں کہا گیا ہے کہ یہ خطرناک ہو سکتا ہے اور ہم ناکام بھی ہو سکتے ہیں۔ لیکن، پارٹی کو ہمارے منصوبے پر غور کرنا چاہیئے۔ ماؤ نوازں کے نام لکھے گئے اس خط میں ہندو فسطائیت کی شکست کو اصل ایجنڈا قرار دیا گیا ہے۔ اس میں مختلف ریاستوں میں بی جے پی حکومت کے قیام پر تشویش بھی ظاہر کی گئی ہے۔
بی جے پی نے اس انکشاف پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی ترجمان نلن کوہلی کے مطابق، یہ بہت خطرناک بات ہے کیونکہ ان کے بہت سے عناصر قومی دھارے کی پارٹیوں میں بھی ہیں۔
سی پی ایم لیڈر سیتا رام یچوری نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کو اپنا کام کرنا چاہیے۔ یہ معاملہ عدالت میں ہے۔ اس کے فیصلے کا انتظار کرنا ہوگا۔
لیکن، کچھ لوگوں کو اس خط کی صداقت پر شبہ ہے۔ سینئر کانگریس لیڈر سنجے نروپم کے خیال میں یہ خط فرضی ہو سکتا ہے۔ ان کے الفاظ میں میں یہ نہیں کہتا کہ یہ پورا معاملہ جھوٹا ہوگا۔ لیکن، یہ نریندر مودی کا پرانا طریقہٴ کار ہے کہ جب ان کی مقبولیت میں کمی آتی ہے تو ان کو ہلاک کرنے کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔