روس کا مسافر بردار ’سویوز کیپسول‘ دو ماہ کی تاخیر کے بعد ایک بین الاقوامی سپیس اسٹیشن پر اترا گیا ہے۔ اس سے قبل بغیر مسافر کے ایک روسی مال بردار خلائی جہاز کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
امریکی خلاباز جیل لنگڈرین، روسی اولیگ کونونینکو اور جاپانی کیمیا یوئی اسپیس اسٹیشن پر موجود ایک امریکی سکاٹ کیلی اور دو روسی خلابازوں گینیڈی پاڈالکا اور میخائل کورنائنکو سے جا ملے ہیں۔ ناسا کا کہنا ہے کہ عملے کے تمام چھ افراد خلائی اسٹیشن پر دسمبر تک رہیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو کیپسول قازقستان سے اپنا سفر شروع کرنے کے بعد چھ گھنٹے سے بھی کم وقت میں گردش کرتی ہوئی سپیس لیبارٹری تک پہنچ گیا۔ امریکہ کے خلائی ادارے ناسا کے حکام نے کہا کہ ’سویوز‘ نے خلائی اسٹیشن پر اترنے سے قبل چار مرتبہ زمین کے گرد چکر لگایا۔
بین الاقوامی سپیس اسٹیشن تک پہنچنے کے مسافر بردار مشن میں تاخیر اس لیے ہوئی کیونکہ اپریل میں بغیر مسافر کا ایک مال بردار خلائی جہاز جسے خوراک، سازوسامان اور دیگر اشیا سپیس سٹیشن کے عملے تک پہنچانی تھیں، ناکامی کا شکار ہو گیا تھا۔
کیلی اور کورنائنکو سپیس اسٹیشن پر اپنے پہلے ایک سالہ مشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ مشن ایک تجربے کا حصہ ہے جس کا مقصد طویل المدتی خلائی سفر کے انسانی جسم پر اثرات کے بارے میں جاننا ہے۔ وہ خلا میں 342 دن گزارنے کے بعد مارچ میں زمین پر واپس آ جائیں گے۔