بھارت کی ریاست کرناٹک کی حکومت نےپھلوں کا بادشاہ کہلانے والے 'آم' کی آن لائن فروخت کے لیے اقدامات کیے ہیں جس کے بعد شہری گھر کی دہلیز پر کاشت کار سے براہ راست اس پھل کو حاصل کر سکیں گے۔
کرناٹک کی مینگو ڈیولپمنٹ اینڈ مارکیٹنگ کارپوریشن لمیٹڈ نے ’انڈیا پوسٹ‘ سے معاہدہ کیا ہے جو آرڈر دینے والے صارفین کو آم پہنچانے کا کام انجام دے گا۔
بھارت کے اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے رواں ہفتے کےسے اس سروس کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے اور اس حوالے سے ایک ویب سائٹ بھی بنائی گئی ہے۔
کرناٹک کی حکومت اور انڈیا پوسٹ نے اس حوالے سے ’کرسیری مینگوز‘ کے نام سے جو ویب سائٹ بنائی ہے اس میں متعدد اقسام کے آم خریدنے کے آپشن موجود ہیں۔
ویب سائٹ میں یہ آپشن دیے گئے ہیں کہ صارفین کسی مخصوص علاقے کے آم بھی اپنی پسند کے مطابق خرید سکتے ہیں البتہ انہیں کم از کم تین کلو آم منگوانے ہوں گے۔
SEE ALSO: 300 مختلف اقسام کے آم ایک ہی درخت پر اگانے والا بھارتی 'مینگومین'!نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ویب سائٹ پر 25 مختلف اقسام کے آم صارفین کو فروخت کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔ ان میں الفانسو، بینگن پھلی، نیلم، امراپالی، دسہری، کیسر، طوطاپری، مالگوا، مالیکا، راس پوری اور سندھورا سمیت دیگر شامل ہیں۔
حکام کی کوشش ہے کہ آم کے بعد اس ویب سائٹ پر تازہ انار، امرود، ناشپاتی اور انجیر بھی فروخت کے لیے پیش کیے جائیں جس سے صارفین کو اس کی خریداری میں آسانی ہو گی جب کہ کاشت کار بھی مناسب منافع حاصل کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ 2020 میں کرونا وائرس کے دوران بھی ریاستی حکومت اور انڈیا پوسٹ نے ضلع راما ناگرہ، چیکابالا پور اور کولار سمیت دیگر اضلاع کے کاشت کاروں کی آم کی فصلوں کو آن لائن خریداروں تک پہنچایا تھا۔
کرونا وائرس میں شروع کیے گئے اس منصوبے کو سال 2021 میں بھی جاری رکھا گیا تھا اور اب اس منصوبے سے انتہائی مثبت ردِ عمل سامنے آنے کا امکان ظاہر کیاجا رہا ہے۔
SEE ALSO: آم کا بیرونِ ملک سفر کرونا کی نذرکرناٹک مینگو ڈیولپمنٹ اینڈ مارکیٹنگ کارپوریشن کے مینجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) نے ’انڈین ایکسپریس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برس سے صارفین اور کاشت کاروں کو اس منصوبے سے فائدہ ہی ہوا ہے۔
انہوں نے اعداد و شمار بیان کرتے ہوئے کہا کہ سال 2020 میں شروع کیے گئے اس منصوبے سے لگ بھگ 100 ٹن آم 35 ہزار صارفین تک پہنچائے گئے تھے۔ 2021 میں آم کی پیداوار متاثر ہوئی تھی اس کے باوجود 45 ہزار صارفین نے اس منصوبے کے تحت آم خریدے اور 79 ٹن آم ان تک پہنچائے گئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان کا کہنا تھا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ صارفین آن لائن آم کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اچھے معیار کے آم ملنے پر ان کے خریداروں میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
واضح رہے کہ جب بھی کوئی صارف کسی آم کے لیے آرڈر دیتا ہے تو کاشت کار کو ایس ایم ایس موصول ہو جاتا ہے اور وہ آرڈر کے مطابق آم پیک کرکے مقامی پوسٹ آفس تک پہنچا دیتا ہے جس کے بعد وہ آم صارف تک بروقت پہنچانا انڈیا پوسٹ کی ذمہ داری ہے۔
نشریاتی ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق کرناٹک بھارت میں سب سے زیادہ آم پیدا کرنے والی ریاستوں میں شمار ہوتا ہے۔ ریاست کے 16 اضلاع میں لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ ایکڑ زمین پر آم کے درخت موجود ہیں۔ آم کی سب سےزیادہ اقسام بنگلورو کے مضافاتی علاقوں، ضلع کولار، چیکابالا پور، دھارواڑ اور ضلع رامانگر میں پیدا ہوتی ہیں۔