ورجینیا: نبرہ حسنین کا قتل، ملزم پر فردِ جرم عائد

فائل

فیرفیکس کاؤنٹی کے ایک گرینڈ جیوری نے 22 سالہ ڈارون مارٹینز ٹورس پر الزامات عائد کیے، جن پر نبرہ کی ہلاکت اور باسکیٹ بال بیٹ کے ساتھ اُن کی سہیلیوں کو پیٹنے کا الزام ہے

سترہ برس کی نبرہ حسنین کی عصمت دری اور قتل کے الزام پر ایک شخص پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے، جس واقع پر ورجینیا کی مسلمان برادری میں تشویش پائی جاتی تھی۔

فیرفیکس کاؤنٹی کے ایک گرینڈ جیوری نے 22 سالہ ڈارون مارٹینز ٹورس پر الزامات عائد کیے، جن پر نبرہ کی ہلاکت اور باسکیٹ بال بیٹ کے ساتھ اُن کی سہیلیوں کو پیٹنے کا الزام ہے۔

رمضان میں نماز عشا کے بعد نبرہ اور اُن کی چند نو عمر سہیلیاں اسٹرلنگ کے علاقے میں واقع ایک مسجد سے نکل کر کھانے کے لیے باہر نکلی تھیں، جب نبرہ حسنین کو اغوا کر لیا گیا۔

کچھ گھنٹے بعد اُن کی لاش ورجینیا کے علاقے اسٹرلنگ کے ایک تالاب سے برآمد ہوئی۔

پیر کے روز سنائے جانے والے اس فیصلے سے پتا چلتا ہے کہ حکام کا گمان ہے کہ نبرہ کے قتل سے پہلے اُن کے ساتھ جس جنسی زیادتی کی گئی تھی۔

ریاست ورجینیا میں کچھ معاملات میں وکلائے استغاثہ موت کی سزا تجویز کرتے ہیں، اگر یہ طے ہوجائے کہ یہ قتل عمد کا معاملہ ہے۔

جمعے کے روز ہونے والی مقدمے کی کارروائی کچھ دیر کے لیے اُس وقت مؤخر ہوئی جب نبرہ کے والدین کےجذبات قابو سے باہر ہوگئے۔

عینی شاہدین کی اطلاع کے مطابق، اُن کے والد، محمود نے کہا کہ ’’تم نے میری بچی کو ہلاک کیا‘‘ جب کہ اُن کی والدہ سوزن غزار نے ٹورس کو جوتا دے مارا؛ جس پر پولیس نے والدین کو سماعت سے باہر بھیج دیا اور عدالتی کارروائی ایک نجی کمرے میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ابتدائی سماعت کے آغاز پر ٹورس نے اپنا دایاں ہاتھ لہرایا، اور پیر کے روز گرینڈ جیوری کے سامنے پیش ہوئے۔

نبرہ حسنین کے قتل کے معاملے پر سماجی میڈیا پر برہمی اور یکجہتی کا اظہار کیا گیا، جب متعدد سرگرم کارکنان نے پولیس پر زور دیا کہ اس قتل کے معاملے کو نفرت پر مبنی جرم شمار کیا جائے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت نبرہ اور اُن کی دیگر سہیلیاں حجاب پہنے ہوئے تھیں، اور سر پر دوپٹہ تھا۔

تاہم، پولیس اور کچھ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ٹورس ’’سڑک گھیر کر چلنے پر‘‘ برہم تھا اور یہ کہ ہونے والی چھان بین نفرت کی بنا پر سرزد ہونے والے جرم کے طور پر نہیں کی گئی۔