بھارت کی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع احمد نگر میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی معطل رہنما نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر 23 سالہ شخص پر مبینہ طور پر تیز دھار آلے سے حملہ کیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق پرتیک عرف سنی پوار پر چار اگست کی شب کرجت قصبے میں حملہ کیا گیا۔
حملے کے وقت پرتیک کے ساتھ ان کے ایک دوست امت مانے بھی تھے، جنہوں نے پولیس میں شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ حملہ آور نوپور شرما کی حمایت میں ان کے دوست کی پوسٹ کا حوالہ دے رہے تھے۔
پرتیک کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق پرتیک کو شدید زخم آئے ہیں تاہم جس علاقے میں واقعہ پیش آیا ہے وہاں حالات پر امن ہیں۔
پولیس تحقیقات کرکے حملے کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ اس نقطۂ نظر سے بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ یہ معاملہ کسی پرانی دشمنی سے متعلق تو نہیں ہے۔
ناسک رینج کے انسپکٹر جنرل آف پولیس بی جی شیکھر کے مطابق ان کی ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ پرتیک پوار کی حملہ آوروں سے پرانی رنجش تھی۔
پولیس اس بات کا پتا لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس حملے کی وجہ کیا تھی اور کیا واقعی یہ حملہ نوپور شرما کی حمایت میں کی جانے والی پوسٹ کی وجہ ہوا؟
ایک اور رپورٹ کے مطابق پرتیک اور مانے کسی پروگرام میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے ایک میڈیکل اسٹور کے نزدیک رک کر اپنے ایک دوست کا انتظار کر رہے تھے کہ اسی دوران کچھ لوگ تلوار، درانتی اور ہاکی لے کر پہنچ گئے اور انہوں نے ان پر حملہ کر دیا۔
SEE ALSO: راجستھان: نوپور شرما کو قتل کرنے کے منصوبے کا الزام، پاکستانی شہری گرفتاراحمد نگر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس منوج پاٹل کے مطابق پرتیک کو ایک دو روز میں اسپتال سے چھٹی دے دی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے کے بعد کوئی ناحوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور حالات پرامن ہیں۔ پولیس صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
منوج پاٹل کا یہ بھی کہنا تھا کہ پرتیک پوار کا مجرمانہ ریکارڈ ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں پانچ افراد سہیل شوکت پٹھان، ارباز قاسم پٹھان، جنید جاوید پٹھان، حسین قاسم شیخ اور ارباز شیخ کو گرفتار کیا ہے جب کہ ایک کم عمر لڑکے کو حراست میں لیا گیا ہے۔
حراست میں لیے گئے افراد کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جس نے انہیں عدالتی تحویل میں دے دیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک گاڑی بھی ضبط کی گئی ہے۔
نوپور شرما نے 26 مئی کو ایک ٹیلی ویژن مباحثے میں ایک متنازع بیان دیا تھا جس کے بعد بھارت کو سفارتی بحران کا سامنابھی کرنا پڑا تھا۔
SEE ALSO: بھارتی صحافی کی گرفتاری پر جرمنی کی تنقید، نئی دہلی کا اظہارِ ناراضگیملک کے مختلف علاقوں میں پرتشدد واقعات بھی ہوئے تھے اور راجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کنہیا لال کو 28 جون اور اس سے قبل 22 جون کو مہاراشٹرا کے امراواتی میں ایک کیمسٹ امیش کولہے کو ان کی حمایت کرنے پر ہلاک کیا گیا تھا۔ 23 جولائی کو مدھیہ پردیش کے ریوا علاقے میں شدت پسند ہندو تنظیم ‘بجرنگ دل’ کے ایک کارکن مکیش تیواری پر نوپور شرما کی مبینہ حمایت کرنے پر حملہ کیا گیا تھا۔
ان واقعات کی تحقیقات نیشنل انویسٹی گیٹیو ایجنسی (این آئی اے) کر رہی ہے۔
راجستھان میں بھیل واڑہ کی پولیس نے 16 جولائی کو سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر نوپور شرما کی حمایت میں پوسٹ کرنے پر آیوش سونی نامی ایک شخص کو قتل کی دھمکی دینے کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے اس دھمکی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
بہار کے سیتا مڑھی ضلع میں 23 جولائی کو ایک شخص انکت کمار کو نوپور شرما کی مبینہ حمایت پر چاقو مارا گیا تھ۔ اس بارے میں متنازع رپورٹس ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ ان پر کیوں حملہ کیا گیا تھا۔