الجزائر سے تعلق رکھنے والے ابو زید کی ہلاکت کی اگر تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ مالی کے شمال میں القاعدہ سے منسلک باغیوں کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ثابت ہوگی۔
عسکریت پسندوں کے خلاف فرانس اور چاڈ کی فورسز کا ماننا ہے کہ مالی کے دور دراز شمال مشرقی پہاڑی علاقے میں القاعدہ کے ایک سینیئر رہنما عبدالحامد ابو زید کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
چاڈ کے صدر کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ہونے والے فوجی آپریشن میں ابو زید کے ساتھ القاعدہ کا ایک اور کمانڈر بھی مارا گیا۔ فرانس کے حکام نے تاحال ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
الجزائر سے تعلق رکھنے والے ابو زید کی ہلاکت کی اگر تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ مالی کے شمال میں القاعدہ سے منسلک باغیوں کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ثابت ہوگی۔
ابو زید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ نہایت ضدی، پرتشدد، بنیاد پرست اور بے رحم شخصیت کا مالک رہا ہے۔ وہ الجزائر میں پیدا ہوا اور القاعدہ کی جنوبی بٹالین کی قیادت کرتا تھا۔
ابو زید کا نام اس وقت عالمی منظر نامے پر آیا جب 2003ء میں درجنوں یورپی باشندوں کے اغوا میں اس کے ملوث ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔
مغویوں کی بازیابی کے لیے لاکھوں ڈالر کے تاوان سے مبصرین کے مطابق اس کی تنظیم قاسم کو فنڈز کی فراہمی ممکن ہوسکی جب کہ وہ خود ایک مشکل مذاکرات کے روپ میں سامنے آیا۔
ابو زید کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ 2009ء میں برطانوی سیاح ایڈون ڈائر اور 2010ء میں فرانسیسی امدادی کارکن مائیکل جرمانیوا کے قتل میں بھی وہ ملوث ہے۔
چاڈ کے صدر کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ہونے والے فوجی آپریشن میں ابو زید کے ساتھ القاعدہ کا ایک اور کمانڈر بھی مارا گیا۔ فرانس کے حکام نے تاحال ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
الجزائر سے تعلق رکھنے والے ابو زید کی ہلاکت کی اگر تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ مالی کے شمال میں القاعدہ سے منسلک باغیوں کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ثابت ہوگی۔
ابو زید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ نہایت ضدی، پرتشدد، بنیاد پرست اور بے رحم شخصیت کا مالک رہا ہے۔ وہ الجزائر میں پیدا ہوا اور القاعدہ کی جنوبی بٹالین کی قیادت کرتا تھا۔
ابو زید کا نام اس وقت عالمی منظر نامے پر آیا جب 2003ء میں درجنوں یورپی باشندوں کے اغوا میں اس کے ملوث ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔
مغویوں کی بازیابی کے لیے لاکھوں ڈالر کے تاوان سے مبصرین کے مطابق اس کی تنظیم قاسم کو فنڈز کی فراہمی ممکن ہوسکی جب کہ وہ خود ایک مشکل مذاکرات کے روپ میں سامنے آیا۔
ابو زید کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ 2009ء میں برطانوی سیاح ایڈون ڈائر اور 2010ء میں فرانسیسی امدادی کارکن مائیکل جرمانیوا کے قتل میں بھی وہ ملوث ہے۔