عالمی فوجداری عدالت کی مالے کے حالات پر نظر

بین الاقوامی فوجداری عدالت نے کہاہے کہ وہ مالے کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور یہ تعین کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ آیا وہاں جنگی جرائم ، انسانیت کے خلاف جرائم یا نسلی کشی کے واقعات ہوئے ہیں یا نہیں۔

عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر دفتر سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے پاس مختلف ذرائع سے، جن میں اقوام متحدہ کے سینیئر عہدے دار شامل ہیں، شمالی مالے میں مختلف تنظیموں کی جانب سے ہلاکتوں، لاپتا کیے جانے، جنسی زیادتیوں اور بچوں کو فوج میں بھرتی کرنے جیسے واقعات کی اطلاعات موجود ہیں۔

لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ جرائم طور قبائل اور اسلامی عسکریت پسندکررہے ہیں جنہوں نےحال ہی میں شمالی علاقوں کے کئی حصوں پر قبضہ کیا ہے یا ان جرائم کے مرتکب سرکاری فوجی ہورہے ہیں یا پھر دونوں ہی اس میں ملوث ہیں۔

پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ مناسب وقت یہ فیصلہ کرے گا کہ آیا اس سلسلے میں تحقیقات شروع کی جانی چاہییں۔

باغیوں نے 22 مارچ کو ایک بغاوت کے بعد ، جس میں فوج نے صدر امادوطومانی طور کو اس بنا پر برطرف کردیا تھا کہ وہ باغی قبائل سے مقابلے کے لیے فوج کو مناسب سازوسامان فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، باغیوں نے کئی شمالی علاقوں پر قبضہ کرلیاتھا۔