ملائیشیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے حزب مخالف کے رہنما انور ابراہیم کی حتمی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے غیر فطری جنسی تعلق کے الزام میں سنائی گئی سزا کو برقرار رکھا ہے۔
منگل کو عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس بات کے "قابل ذکر شواہد" موجود ہیں کہ انور ابراہیم نے 2008ء میں اپنے ایک نوجوان مرد ساتھی کے ساتھ غیر فطری تعلق استوار کیا۔
فیصلے کے بعد انور ابراہیم مسکراتے ہوئے دکھائی دیے اور اپنے اہل خانہ سے بغل گیر ہوئے۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں انھوں نے کہا کہ "اللہ میرا گواہ ہے۔ میں خاموش نہیں رہوں گا۔ میں ہار نہیں مانوں گا۔"
انوار ابراہیم اور انسانی حقوق کے بعض سرگرم کارکن ان الزامات کو سیاسی بنیادوں پر انتقامی کارروائی قرار دیتے ہیں۔
سابق نائب وزیراعظم اور حزب مخالف کے ایک مرکزی رہنما انور ابراہیم کو 2012ء میں ان الزامات سے ایک عدالت نے بری کر دیا تھا لیکن بعد میں ایک اور عدالت نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے انھیں پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انھوں نے اپیل دائر کر رکھی تھی۔
ان پر پانچ سال تک سیاست میں حصہ لینے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔
انور حزب مخالف کی تین جماعتوں کے اتحاد پاکاتن راکیات کے سربراہ بھی ہیں اور یہ باریسان نیشنل اتحاد جو کہ 1957ء سے اقتدار میں ہے، کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا رہا ہے۔
حکومت نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ اس مقدمے کو انور ابراہیم کے سیاسی مستقبل کو ختم کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
وزیراعظم نجیب رزاق کے دفتر سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے تمام جماعتوں کو عدالتی فیصلے کا احترام کرنے کا کہا ہے۔
"جج اس فیصلے پر تمام شواہد کا متوازن اور بامعنی طریقے سے تجزیہ کرنے کے بعد پہنچے۔ ملائیشیا میں عدلیہ آزاد ہے اور کئی اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے خلاف بھی فیصلے موجود ہیں۔"
بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ " پولیس نے انور ابراہیم کے خلاف رپورٹ ایک شخص کی طرف سے نجی حیثیت میں درج کی جو کہ انور کا ملازم اور ذاتی معاون تھا، ناکہ حکومت کا ملازم۔ سنگین جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے کو یہ پورا حق ہے کہ اس کا مقدمہ عدالت میں سنا جاتا۔"
فیصلے کے وقت پتراجایہ کی عدالت کے باہر انور ابراہیم کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے اس فیصلے کے خلاف مظاہرہ کیا۔
امریکہ اور دیگر غیر ملکی حکومتیں انور ابراہیم کے مقدمے پر تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔
ملائیشیا کے قوانین کے مطابق غیر فطری جنسی تعلق چاہے یہ باہمی رضامندی سے ہی کیوں نہ قائم کیا جائے، ایک قابل سزا جرم ہے اور اس میں 20 سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔