کیا صرف ملالہ ہی ’نوبیل پیس پرائز‘ کی حقدار ہے؟

ملالہ نہ صرف اپنی بلکہ دنیا بھر کی تین کروڑ 20 لاکھ بچیوں کے حقوق کی بات کرتی ہیں، اور اُنھیں نوبیل انعام ملنا دنیا بھر کی محروم بچیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار سمجھا جائے گا‘
سال 2013 کے ’نوبیل پیس پرائز‘ کا اعلان جمعے کو کیا جائے گا۔ پہلی بار، امیدواروں میں ملالہ یوسفزئی کا نام سر فہرست ہونے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم پاکستانی شدت سے نوبیل کمیٹی کے فیصلے کے منتظر دکھائی دیتے ہیں۔

میڈیا کی جانب سے بچیوں کی تعلیم کے لئے آواز اٹھانے پر طالبان کا نشانہ بننے والی ملالہ یوسفزئی اور اجتمائی زیادتی کا شکار خواتین کی بحالی کے لئے کام کرنے والے کانگو کے ڈاکٹر ڈینس مکویگ کو ’نوبل پیس پرائز‘ کے لئے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

ادھر، کچھ حضرات کی نظروں میں، ملالہ کی عمر نوبیل پیس پرائز جیسے بڑے ایوارڈ کے لیے کم ہے۔ اُن کے بقول، شاید وہ نوبل پرائز کا بوجھہ برداشت نہ کر سکیں۔

شاہدہ چودھری برطانیہ میں عورتوں کے حقوق کی علمبردار اور برطانیہ میں ’نوبیل فار ملالہ‘ مہم کی خالق ہیں، جس درخواست پر اب تک پانچ لاکھ افراد دستخط کرچکے ہیں۔

’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت کرتے ہوۓ، شاہدہ نے کہا کہ ملالہ نہ صرف اپنی بلکہ دنیا بھر کی تین کروڑ 20 لاکھ بچیوں کے حقوق کی بات کرتی ہیں، اور ملالہ کو نوبیل انعام ملنا دنیا بھر کی محروم بچیوں
کے ساتھ یکجہتی کا اظہار سمجھا جائے گا۔

برطانوی وزیر لارڈ طارق احمد نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوۓ کہا کہ ملالہ یوسفزئی فروغ تعلیم اور غاصب قوتوں کے خلاف جدوجہد کی علامت بن چکی ہے۔

اُن کے بقول، ملالہ کو نوبیل پرائز دینے پر اعتراض اٹھانے والوں کو میں صرف اتنا کہوں گا کہ ملالہ نے موت کو قریب سے دیکھا ہے اور ایسے لوگوں کی بہادری پر سوالات اٹھانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

لارڈ طارق کے مطابق، نوبیل کمیٹی کو ملالہ کی کم عمر کی وجہ سے ہی انہیں نوبیل انعام دے دینا چاہیۓ، ’کوئی اور 16 سال کی عمر میں اقوام متحدہ میں اپنے خطاب سے ساری دنیا کو اپنا ممنون بنا سکتا ہے؟ اتنی کم عمر میں ملالہ کے علاوہ کس نے بچیوں کی تعلیم کے لئے جاری جدوجہد میں انقلاب برپا کیا؟‘


خالد محمود برمنگھم سے برطانوی ہاؤس آف کامنز کے رکن ہیں۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوۓ انھوں نے ان اعتراضات کو سختی سے رد کیا کہ ملالہ نوجوانی کےباعث نوبیل انعام کا بوجھ برداشت نہیں کر پائیں گی۔ اُن کے الفاظ میں: ’نوبیل پیس پرائز ایک اصول کے تحت دیا جاتا ہے اور اس اصول کے ہر پہلو پر ملالہ کی جدوجہد پورا اترتی ہے۔ اور اس اصول کے مطابق نوبیل کمیٹی کا فیصلہ ملالہ کی عمر نہیں بلکہ اس کی جدوجہد اور قربانی کو مد نظر رکھنا ہو گا۔

برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن، لارڈ نذیر احمد کے مطابق ملالہ آج دنیا میں بچیوں کی تعلیم کے لیۓ جدوجہد کرنے والی ایک قدآور شخصیت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہیں اور نوبیل پیس پرائز ملالہ کو ملنا پاکستان میں فروغ تعلیم کے لیے شعور اجاگر کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔