’ملالہ کی صحتیابی کے اچھے امکانات ہیں‘

ملالہ برمنگھم

کوئین الزبیتھ اسپتال کے ایک عہدے دار کے مطابق، اگر مہینوں تک نہیں تو اُنھیں کم از کم چند ہفتے ضرور اسپتال میں رکھا جائے گا۔ ساتھ ہی، اُنھوں نے بتایا کہ ’ ملالہ کی صحت یابی کے اچھے امکانات موجود ہیں‘
برمنگھم میں کوئین الزبیتھ اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملالہ کے صحتیاب ہونے کے اچھے امکانات ہیں۔

پیر کی شام اسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ملالہ کا طبی معائنہ جاری ہے اور اُس کی صحت کے بارے میں تفصیلی رپورٹ منگل کی صبح 11بجےجاری کی جائے گی۔

اسپتال کے ایک عہدے دار کے مطابق ملالہ اگر مہینوں تک نہیں تو کم از کم چند ہفتے ضرور اسپتال میں داخل رہے گی۔ ساتھ ہی، اُنھوں نے بتایا کہ، ’ ملالہ کی صحت یابی کے اچھے امکانات موجود ہیں‘۔

ملالہ کو پیر ہی کےدِن خصوصی فضائی ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے پاکستان سےبرطانیہ منتقل کیا گیا تھا۔

اسپتال کے طبی ماہرین زخمی برطانوی فوجیوں کےخصوصی نوعیت کے علاج معالجے کا دس برس کا تجربہ رکھتے ہیں۔

میڈیکل ڈائریکٹر، ڈاکٹر ڈیوڈ روزر نے میڈیا کو بتایا کہ ملالہ کا معاملہ بھی جنگ میں زخمی ہونے والے اہل کاروں سے مختلف نہیں، اور طبی ٹیم کی طرف سے اُن کا بہترین علاج ہوگا۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسپتال میں سکیورٹی کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے، اور اِس کا سختی سے انتظام کیا جاتا ہے۔

ادھر، خیبر پختون خوا سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے،
ملالہ کے چچا احمد شاہ یوسفزئی نے ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس کو بتایا کہ ملالہ کا خاندان ملک سے بیحد محبت کرتا ہے اور سلامتی کے خدشات کے پیش نظر بیرون ملک رہائش اختیار کرنے کا کسی طور پر خواہشمند نہیں۔

احمد شاہ یوسفزئی کی نیلوفر مغل کے ساتھ بات چیت سننے کے لیے، آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:


Your browser doesn’t support HTML5

ملالہ کے چچا کا خصوصی انٹرویو


اس سے قبل پیر ہی کے روز، طالبان کے ہاتھوں شدید زخمی ہونے والی قومی امن ایوارڈ یافتہ سوات کی 14سالہ ملالہ یوسفزئی کو برطانوی شہر برمنگھم آمد کے بعد کوئین الزبیتھ اسپتال منتقل کردیا گیا تھا، جہاں ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے ملالہ کا ابتدائی طبی معائنہ کرنے کے بعد اُن کا باقاعدہ علاج شروع کردیا ہے۔

کوئین الزبیتھ اسپتال کے حکام کے مطابق ملالہ دو ہفتوں یا اُس سے زائد وقت کے لیے زیرِ علاج رہ سکتی ہیں۔ دوران علاج ملالہ کے والدین اور بھائی بھی اُن کے ہمراہ ہوں گے۔

جدید ترین الزبیتھ اسپتال جنگ میں شدید زخمی ہونے والے فوجیوں کے علاج اور دوران آپریشن ہونے والے انفیکشن کے علاج کا بہترین مرکز سمجھا جاتا ہے۔

گذشتہ ہفتے سوات میں اسکول سے چھٹی کے وقت ملالہ پر کیے گئے قاتلانہ حملے میں وہ شدید زخمی ہوگئی تھیں۔ اُنھیں سر اور گردن میں چار گولیاں لگی تھیں۔

سی ایم ایچ پشاور میں ملالہ کی نیورو سرجری کے بعد اُنھیں آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی (اے ایف آئی سی) میں منتقل کردیا گیا تھا۔

اتوار اور پیر کی شب ملالہ کو علاج کے لیے برطانیہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پیر کی سہ پہر ملالہ کو لانے والی ایئر ایمبولینس برمنگھم پہنچی، جہاں برطانیہ میں پاکستان کے سفیر واجد شمس الحسن نے اپنی نگرانی میں ملالہ کو کوئین الزبیتھ اسپتال پہنچایا۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اُن کا ابتدائی طبی معائنہ شروع کردیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے پیر کے روز اپنے بیان میں ملالہ پر ہونے والے حملے کو ’بزدلانہ فعل‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئین الزبیتھ اسپتال میں ملالہ کے علاج میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔

’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت میں برطانیہ کے وزیر برائے بین الاقوامی ترقی اور کمیونٹیز لارڈ طارق احمد نے بھی ملالہ پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ برطانوی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔