خیبرپختونخوا میں دہشت گردی سے متاثرہ مالاکنڈ ڈویژن میں فوج نے انتظامی اختیارات سول انتظامی افسران کے حوالے کرنا شروع کر دیے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے پہاڑی اضلاع دیر بائیں اور دیر بالا کی انتظامیہ کو اختیارات کی منتقلی کے سلسلے میں منگل کے روز تیمرگرہ میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں مالاکنڈ ڈویژن کے لئے فوج کے اعلیٰ عہدیدار جنرل آفیسر کمانڈنگ منیجر جنرل علی عامر اعوان نے کمشنر ظہیر الاسلام کو اختیارات حوالے کرنے کا اعلان کیا ۔
اس موقع پر ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس سمیت دیگر اعلیٰ عہدیدار وں کے علاوہ صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید اوپارلیمنٹ کے کئی ارکان بھی موجود تھے۔
میجر جنرل عامر اعوان نے کہا کہ آج سے دیر کے دونوں اضلاع میں سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر اختیارات پولیس اور سول انتظامیہ کو حاصل ہو جائیں گے جبکہ اس کے بعد سوات اور ما لاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع میں بھی تمام تر انتظامی اختیارات بتدریج سول انتظامیہ کے حوالے کر دیے جائیں گے۔
فوج کے اعلیٰ عہدے دار نے کہا کہ اختیارات کی منتقلی فوج کے سربراہ جنرل آصف جاوید باجوہ کے وعدے اور پچھلے سال اکتوبر میں خیبرپختونخوا کے اعلی عہدیدار وں پر مشتمل ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق کی جارہی ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ علاقے میں امن وامان کے قیام اور عوام کو دہشت گردوں سے محفوظ رکھنے کے لیے فوج سول انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں رہے گی۔
ما لاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے خلاف اپریل2009 میں شروع کئے جانے والے فوجی آپریشن’ راہ راست‘کے دوران تمام تر اختیارات سول انتظامیہ سے فوج کے حوالے کر دیے تھے۔ فوج نے سوات سمیت ما لاکنڈ کے تمام اضلاع کی اہم سڑکوں پر چیک پوسٹیں قائم کی تھیں جس سے لوگ بہت پریشان تھے۔
اختیارات کے سول انتظامیہ کے حوالے کرنے سے چیک پوسٹوں کی تعداد میں کمی آئے گی اور ان پر فوج کی بجائے پولیس کے اہل کار تعینات کئے جائیں گے۔
مالاکنڈ کے علاوہ خیبرپختونخوا کے ایک اور ضلع ہنگو میں بھی چیک پوسٹوں کی تعداد 12 سے گھٹا کر 2 کرنے کے ساتھ ان پر پولیس فورس کے اہل کار تعینات کر دیے گئے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے رابطہ کرنے پر پشتون تحفظ تحریک کے ایک سرگرم کارکن رؤف یوسف زئی نے دیر کے علاقے میں اختیارات فوج سے سول انتظامیہ کو منتقل کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چیک پوسٹوں پر فوجی اہل کاروں کی بجائے پولیس اہل کاروں کی تعیناتی پی ٹی ایم کا ایک اہم مطالبہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ فوجی اہل کار چیک پوسٹوں سے گذرنے والے شہریوں کے ساتھ، جن میں عورتیں بھی شامل ہیں، ہتک آمیز سلوک کے واقعات میں ملوث تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ سوات، خیبر پختون خوا اور قبائلی علاقوں میں بھی اختیارات فوج سے سول انتظامیہ کے سپرد کر دیے جائیں گے۔