سروے کے اہم نتائج:
|
پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے الیکشن کے لیے پانچ کروڑ 68 لاکھ سے زائد نوجوان ووٹ دینے کے اہل ہیں۔ یہ تعداد پاکستان کے مجموعی ووٹرز کا تقریباً 44 فی صد ہے۔ وائس آف امریکہ نے آئندہ انتخابات میں نوجوانوں کے ووٹنگ کے رجحان، ملکی مسائل اور قومی اداروں پر ان کے اعتماد کے بارے میں ایک سروے کرایا ہے۔ وائس آف امریکہ کے لیے یہ سروے مارکیٹ ریسرچ کے معروف ملٹی نیشنل ادارے 'اپسوس' نے 3 جنوری سے 12 جنوری تک 18 سے 34 سال کی عمر کے نوجوانوں سے کیا۔ سروے میں پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اور تمام صوبوں کے شہری اور دیہی علاقوں کے رہائشی اور مختلف معاشی و سماجی پس منظر سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی رائے شامل ہے۔
کیا الیکشن شفاف ہوں گے؟
عام تاثر کے برعکس سروے میں تقریباً 65 فی صد نوجوانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ انتخابات صاف شفاف ہوں گے۔
کون سا ادارہ انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے؟
اکثر نوجوانوں کے خیال میں پاکستان کا کوئی ادارہ بھی آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ لیکن جو یہ سمجھتے ہیں کہ انتخابات میں کسی ادارے کی مداخلت ممکن ہے، ان کی اکثریت کے نزدیک فوج ایسا کرسکتی ہے۔
کون سا ملک الیکشن پر اثر انداز ہوسکتا ہے؟
ہر چار میں سے ایک نوجوان سمجھتا ہے کہ امریکہ انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
کس ادارے پر کتنا اعتماد ہے؟
سروے میں قومی اداروں پر اعتماد کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر سب سے زیادہ نوجوانوں (74 فی صد) نے فوج پر اعتماد کا اظہار کیا۔ نوجوانوں نے دوسرے نمبر پر سپریم کورٹ کو سب سے قابلِ اعتماد ادارہ قرار دیا۔
الیکشن کمیشن پر نوجوانوں کو سب سے کم اعتماد ہے۔
کیا نوجوان ووٹ دیں گے؟
سروے میں شامل 70 فی صد نوجوانوں نے کہا کہ وہ آٹھ فروری کے الیکشن میں ووٹ ڈالیں گے۔ ان میں سے بیش تر اسی جماعت کو ووٹ دیں گے جسے 2018 میں دیا تھا۔ ہر پانچ میں سے ایک نوجوان اس بار کسی دوسری جماعت کو آزمانا چاہتا ہے۔
ملک کے تقریباً 17 فی صد نوجوانوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ کبھی ووٹ دینا نہیں چاہتے۔
نوجوانوں کے لیے اہم ووٹنگ ایشوز کیا ہیں؟
سروے کے مطابق نوجوانوں کے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے جسے وہ ووٹ دیتے ہوئے پیشِ نظر رکھیں گے۔ نوجوانوں کی بڑی اکثریت نے ووٹ دیتے ہوئے مذہبی آزادی اور آزادیٔ اظہارِ رائے کو بھی اہمیت دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 48 فی صد نوجوانوں کے خیال میں الیکشن کے نتائج سے ان کی روز مرہ زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
خارجہ تعلقات: نوجوان کیا سوچتے ہیں؟
سروے کے نتائج کے مطابق 69 فی صد نوجوان سمجھتے ہیں کہ پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے چاہئیں۔
غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کی پاکستانی حکومت کی حالیہ پالیسی کو بھی نوجوانوں کی اکثریت (66 فی صد) کی تائید حاصل ہے۔
ہر چار میں سے تین پاکستانی نوجوانوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو پاکستان کے لیے ایک مفید منصوبہ قرار دیا ہے۔ سروے کے نتائج کے مطابق سی پیک پاکستان کے چاروں صوبوں میں یکساں مقبول ہے۔
سیاست میں دلچسپی کتنی ہے؟
سروے کے مطابق پاکستان کے لگ بھگ نصف نوجوانوں (46 فی صد) کو سیاست میں زیادہ دلچسپی نہیں۔ تقریباً 30 فی صد نے کہا کہ وہ کسی نہ کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ کرتے ہیں اور اس کی سرگرمیوں میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔
ہر پانچ میں سے تین نوجوانوں کا خیال ہے کہ سیاسی رہنما ان کی توقعات یا ترجیحات کو نہیں سمجھتے۔ یہ رائے خواتین اور دیہات کے رہائشی نوجوانوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔