لوزیانا میں سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں 'ہلاکت'

لوزیانا کے گورنر جان بیل ایڈورڈز نے اس واقعے کی وفاقی حکام سے تحقیقات کروانے کا اعلان کیا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ " مجھے اس پر شدید تشویش ہے۔"

امریکی ریاست لوزیانا کے علاقے بیٹن روچ میں بدھ کی رات کو بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس مقام پر جمع رہی جہاں ایک روز قبل پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ایک سیاہ فام شہری موت کا شکار ہو گیا تھا۔

لوگوں نے مرنے والے 37 سالہ ایلٹن سٹرلنگ کی یاد میں شمع روشن کیں اور افسوس کا اظہار کیا۔

ایلٹن کی ہلاکت کی ریکارڈنگ پر مبنی موبائل فون سے بنائی گئی وڈیو کے منظر عام پر آتے ہی ایک بار پھر ملک میں سیاہ فام اور دیگر اقلیتوں کے خلاف پولیس کے مبینہ بے جا طاقت کے استعمال پر بحث شروع ہو گئی ہے۔

وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سٹرلنگ دو پولیس اہلکاروں کے ساتھ بحث کر رہا ہے جس کے بعد اسے پولیس والوں نے زمین پر گرایا اور اس کے ساتھ کچھ لمحوں کے لیے دھینگا مشتی بھی ہوتی رہی۔

اسی اثنا میں ایک آواز آتی ہے کہ "اس (سٹرلنگ) کے پاس بندوق ہے۔" اس پر دونوں پولیس والوں نے اپنے ہتھیار نکالنے اور سٹرلنگ کے سینے پر رکھے اور ایک نے چیختے ہوئے کہا کہ "اگر تم نے ہلنے کی کوشش کی تو خدا کی قسم میں۔۔۔" اس کے بعد گولیاں چلنے کی آواز آتی ہے۔

سٹرلنگ پانچ بچوں کا باپ تھا اور بتایا جاتا ہے کہ میوزک سی ڈیز تیار کر کے فروخت کرتا تھا۔

سٹرلنگ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور اس واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے لیے جمع ہونے والے لوگوں نے ہاتھوں نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر "سیاہ فام کی زندگی اہم ہے"، جیسے نعرے تحریر تھے۔

لوزیانا کے گورنر جان بیل ایڈورڈز نے اس واقعے کی وفاقی حکام سے تحقیقات کروانے کا اعلان کیا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ " مجھے اس پر شدید تشویش ہے۔"

پولیس اہلکاروں کی شناخت بلین سلامونی اور ہووئی لیک دوئم کے نام سے کی گئی ہے اور ان دنوں کو محکمانہ طور پر رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

امریکہ سے حالیہ برسوں میں ایک بار پھر سفید فام پولیس افسروں کی طرف سے سیاہ فام شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں اور ایسے ہی واقعات کے خلاف جہاں شہریوں میں اضطراب پایا جاتا ہے وہیں کئی مواقع پر مشتعل لوگوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔