امریکہ کی جھیل لیک ہورون میں 1894 میں ڈوبنے والی کشتی 'آئرون ٹن' کی کہانی اس جھیل میں ڈوبنے والی دیگر کشتیوں سے مختلف اور دردناک ہے۔
یہ کشتی ایک طوفان زدہ رات میں اناج کی ترسیل کرنے والی ایک کشتی سے ٹکرا گئی تھی۔ اس حادثے میں دونوں کشتیاں ڈوب گئی تھیں۔
'آئرون ٹن' پر سوار چھ ملاحوں نے اگرچہ لائف بوٹ کا سہارا لیا لیکن اس سے پہلے کہ اسے آئرون ٹن سے جدا کیا جاتا یہ لائف بوٹ بھی کشتی کے ساتھ ہی ڈوب گئی تھی جس کے باعث اس حادثے میں صرف دو افراد ہی زندہ بچ سکے۔
امریکہ کی ریاست مشی گن کے شہر الپینا میں قائم تھنڈر بے نیشنل میرین سینکچری کے ماہرین نے 2019 میں اس کشتی کو ڈھونڈ نکالا تھا۔
بعد ازاں اس کشتی کے گرد کیمرے نصب کیے گئے تھے جن کی مدد سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ یہ کشتی اس علاقے میں ڈوبنے والی دیگر کشتیوں کی طرح بہت حد تک محفوظ ہے۔
اگرچہ کشتی کے ملبے کے نزدیک کسی انسانی ڈھانچے کا نشان نہیں ملا لیکن اس جہاز کی لائف بوٹ اب بھی اس کشتی کے ساتھ بندھی ہوئی ہے جو 128 برس قبل عینی شاہدین کے بیانات کی سچائی کی شہادت دیتی ہے۔
SEE ALSO: واٹر لو کےفوجیوں کی باقیات کا دو صدی پرانا معمہانیسویں صدی کے دوران امریکہ اور کینیڈا کی سرحد پر واقع جھیلوں میں کاروباری آمدورفت اپنے عروج پر تھی۔ ان جھیلوں پر ہر وقت سینکڑوں کشتیاں مسافروں اور کاروباری مال کے ساتھ ایک شہر سے دوسرے کا سفر کرنے کے لیے موجود ہوتی تھیں۔
چھبیس ستمبر 1894 کے روز آئرون ٹن راستے سے ہٹ کر اوہائیو نامی کشتی سے ٹکرا گئی تھی جس پر ایک ہزار ٹن آٹا موجود تھا۔ اوہائیو کو 2017 میں دریافت کیا گیا اور آئرون ٹن کو دریافت کرنے میں مزید دو برس لگے۔
سن 2021 میں ایک ہائی ریزولوشن کیمرے سے آئرون ٹن کی مزید تفصیلات حاصل کی گئیں۔ یہ کشتی بڑی حد تک اپنی اصل حالت میں ہے۔
سینکچری اب ریاستی پرمٹ کا انتظار کر رہی ہے جس کے بعد غوطہ خور اس کشتی میں داخل ہو کر اس کے بارے میں مزید تفصیلات دنیا کو بتا سکیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔