طویل سفر کے صحت پر نقصان دہ اثرات

جائزہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ طویل سفر کے دوران لگ بھگ 33 فیصد مسافر راستے میں اسنیک کھاتے ہیں اور 29 فیصد ریستوران میں کھانے کے لیے رکتے ہیں۔

دنیا بھر میں روزانہ سفر کر کے کام پر جانے والے مسافروں کے تجربات ایک دوسرے سے زیادہ مخلتف نہیں ہوتے ہیں لیکن ایک نئے مطالعے کے نتائج بتاتے ہیں کہ ہر روز کا لمبا سفر نا صرف آپ کی تھکان میں اضافہ کرنے کا باعث بنتا ہے بلکہ اس کے آپ کی صحت پر بھی نقصان دہ اثرات ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک مسافر کام سے گھر اور گھر سے کام پر جانے کے سفر کے نتیجے میں ہر ہفتے اپنی خوارک میں اضافی 800 کیلوریز کا اضافہ کر لیتا ہے اور یہ ان کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے۔

رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ طویل سفر کے دوران لگ بھگ 33 فیصد مسافر راستے میں اسنیک کھاتے ہیں اور 29 فیصد ریستوران میں جنک کھانے کے لیے رکتے ہیں۔

برطانیہ کی رائل سوسائٹی فار پبلک ہیلتھ سے منسلک تحقیق کاروں کی طرف سے منعقدہ جائزے میں پتا چلا ہے کہ طویل سفر کی وجہ سے مسافروں کو ممکنہ طور پر مختصر زندگی کا خطرہ ہے۔

محققین نے عوامی ٹرانسپورٹ مثلاً ٹرین اور بس سے روزانہ کے سفر کے اثرات کو ڈپریشن اور ہائی بلڈ پریشر کی بیماری، وزن میں اضافے اور اسی طرح صحت مند سرگرمیوں مثلاً کھانا پکانا، سونا اور ورزش کے لیے دستیاب کم وقت کے ساتھ منسلک ہے۔

رائل سوسائٹی فار پبلک ہیلتھ کی چیف ایگزیکٹیو شرلی کرمیر نے کہا کہ رپورٹ کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ہم میں سے کچھ لوگوں کے لیے روزانہ کا سفر ایک اچھا تجربہ ہو سکتا ہے جس میں انھیں کچھ وقت آرام کرنے کا موقع ملتا ہے لیکن لوگوں کی بڑی تعداد کی صحت اور بہبود پر طویل سفر کے نقصان دہ اثرات ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں سفر کے لیے اوسط وقت میں اضافہ ہوا ہے جہاں ایک مسافر ہر روز اوسطاً ایک گھنٹے کا سفر کرتا ہے۔

دارالحکومت لندن میں رہنے والے افراد ہر روز 79 منٹ سفر میں گزارتے ہیں ان کے مقابلے میں ویلز میں کام پر جانے والے افراد روزانہ 45 منٹ کا سفر کرتے ہیں۔

سروے میں شامل 55 فیصد مسافروں نے بتایا کہ طویل سفر کے اثرات شدید تھکان اور ذہنی دباؤ کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔

اسی طرح 41 فیصد مسافروں کا کہنا تھا کہ انھیں روزانہ کے لمبے سفر کے بعد ورزش کرنے کا موقع نہیں ملتا ہے۔

دریں اثناء 38 فیصد مسافروں نے بتایا کہ طویل سفر کی وجہ سے انھیں گھر میں صحت مند کھانے پکانے کی تیاری کا وقت نہیں ملتا ہے اور 44 فیصد مسافروں نے کہا کہ لمبے سفر کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس گھر والوں کے ساتھ بیٹھنے کا وقت نہیں بچتا ہے۔

محقق شرلی نے کہا کہ ہمارے سفر کی طوالت بڑھنے سے اس کے اثرات مزید بدتر ہو جاتے ہیں جس میں ذہنی دباؤ میں اضافہ اور کمر کے گرد چربی کا بڑھنا بھی شامل ہے جبکہ ہم اس وقت کو صحت کو بہتر بنانے والی سرگرمیوں اور خاندان کے ساتھ گزار سکتے تھے۔

طویل سفر کے ساتھ منسلک صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے انھوں نے تجویز پیش کی کہ آجروں کی طرف سے ملازمین کی سڑک اور ریل نیٹ ورک کی پریشانیوں کو کم کرنے کے لیے انھیں کام کے لیے لچکدار اوقات یا گھر پر کام کرنے کی اجازت دینی جاہیئے۔

1500 برطانوی افراد پر مشتمل سروے میں 58 فیصد شرکاء نے خیال ظاہر کیا تھا کہ لچکدار گھنٹوں میں کام کرنے سے ان کی صحت بہت بہتر ہو سکتی ہے۔