کشمیر: لائن آف کنٹرول کے قریب رہنے والے کشیدگی سے پریشان

  • روشن مغل
لائن آف کنٹرول کے قریب رہنے والوں کے خوف کی ایک بڑی وجہ جستی چادروں سے بنی ان کے گھروں کی چھتیں ہیں جو فائرنگ اور گولہ باری میں کسی بھی صورت ان کے لیے محفوظ نہیں۔

کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والی عارضی حدبندی یعنی لائن آف کنٹرول پر حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کی فورسز کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوتا آ رہا ہے جس کی وجہ سے دونوں جانب شہری ہلاکتیں ہوئیں۔

2003ء میں دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائربندی کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن اس کے باجود ماضی میں فائرنگ کے اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہے۔ تاہم رواں ماہ ان میں شدت دیکھی گئی۔

اسی بنا پر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے سرحدی قصبوں میں بسنے والے لوگ شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔

ان کے خوف کی ایک بڑی وجہ جستی چادروں سے بنی ان کے گھروں کی چھتیں ہیں جو فائرنگ اور گولہ باری میں کسی بھی صورت ان کے لیے محفوظ نہیں۔

سرحدی قصبے چکوٹھی کے 68 سالہ رہائشی شاہزاللہ اعوان نے اپنے خدشات کا کچھ ان الفاظ میں اظہار کیا کہ اُن کے گھروں کی چھتیں بہت نازک ہیں اور ان حالات میں اُن کے اہل خانہ باہر بیھٹے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت ان کی مدد کرے تاکہ یہ لوگ یا تو اپنے گھروں کو محفوظ بنائیں یا پھر مورچے تعمیر کریں تاکہ کسی بھی سنگین صورتحال میں وہ اپنا اور اپنے اہل خانہ کا تحفظ یقینی بنا سکیں۔

اسی علاقے کے ایک رہائشی منشی ارشد کے والد اور خاندان کے چند لوگ 2002ء میں لائن آف کنڑول پر بھارتی فورسز کی فائرنگ کا نشانہ بن چکے ہیں۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اگر یہاں سے لوگوں نقل مکانی پر مجبور ہوئے تو حکومت کے لیے اُنھیں سنبھالنا اور مشکل ہو جائے گا، اس لیے محفوظ گھر بنانے میں اُن کی مدد کی جائے۔

کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرنے والی حدبندی لائن تقریباً 750 کلومیٹر طویل ہے۔

یہ علاقہ روز اول ہی سے دونوں ملکوں کے درمیان متنازع ہے اور دونوں ملک اس پر ملکیت کے دعویدار ہیں۔