جگر کی پیوند کاری

مظہر ساہی ماضی میں ’ ہیپاٹائٹس سی‘ کے مرض میں مبتلہ رہ چکے ہیں، اور کامیاب پیوند کاری کے نتیجے میں اب صحتمند زندگی بسر کر رہے ہیں

امریکہ میں کھیلوں کی دنیا سے وابستہ ایک نامورپاکستانی نژاد شہری، مظہر ساہی، ماضی میں

’ہیپاٹائٹس سی‘ کے مرض میں مبتلہ رہ چکے ہیں، اور کامیاب پیوند کاری کے نتیجے میں اب صحتمند زندگی بسر کر رہے ہیں۔

مظہر ساہی

صحتیابی کے بعد، اب اُنھوں نے ہیپاٹائٹس کی بیماری اور اِس کے علاج سے آگاہی کو اپنا ایک مشن بنالیا ہے، اور وہ اِسی حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔

اُنھوں نے ہفتے کے دِن ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’کچھ تو کہیئے‘ میں ٹیلی فون رابطے پر ایک تفصیلی انٹرویو دیا اور سوالات کے جواب دیے۔

اِس سوال پر کہ اُنھیں یہ مرض کیسے لاحق ہوا، مظہر ساہی، جو اِن دِنوں شکاگو یا کبھی لاہور میں رہتے ہیں، کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ وہ اس مرض میں کس طرح مبتلہ ہوئے۔ اُن کے بقول، میں کھیل کی دنیا سے تعلق رکھنے کے باعث اپنی صحت کا خاص خیال رکھتا تھا اور کثرت سے ورزش کیا کرتا تھا۔ پھر بھی مجھے یہ عارضہ ہوا۔ مجھے زندگی بھرمنتقلی خون کی کبھی ضرورت نہیں پڑی تھی۔ لیکن ، دوسری بار جگر کی پیوند کاری کے بعد میں بالکل ٹھیک ہوگیا۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کا مجھ پر خاص کرم تھا کہ خدا نےمجھے ایک نئی زندگی بخشی۔

مظہر ساہی وہ پہلے پاکستانی ہیں جن کے جگر کی پیوند کاری Liver Transplantکی دو بار سرجری ہوئی اور یہ اُن کی خوش قسمتی تھی کہ اُنھیں دونوں بار عطیے میں جگر ملا۔

اُن کی ہیپاٹائٹس سی کی بیماری کی تشخیص 1998ء میں شکاگو کے نارتھ ویسٹرن اسپتال میں ہوئی، جب اُنھوں نے وہاں سے طبی معائنہ کرایا۔ اُنھوں نے کہا کہ مشہور ڈاکٹر فلیم نے اُن کےبارے میں کہا تھا کہ اُنھیںLiver Sclerosisہے، جو اپنےآخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جس کا ایک ہی علاج ہے اور وہ ہے جگر کی تبدیلی۔ اُسی اسپتال میں اُن کی سرجری ہوئی۔

مظہر ساہی نے ہیپاٹائٹس کے بارے میں ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام A New Lifeہے، جس کا مقصد عام آدمی کو مرض سے آگہی دینا ہے۔ کتاب میں مرض کی علامات ، وائرس اور علاج معالجے کے بارے میں تفصیل پیش کی گئی ہے۔

مظہر ساہی نے شہناز عزیز سے بات چیت میں کہا کہ جو کوئی بھی یہ کتاب مفت حاصل کرنا چاہے وہ اُنھیں خط لکھ دے۔ اُن کا پتہ ہے: مظہر ساہی، 36لارنس روڈ، لاہور۔ ہم اپنے اُن تمام سننے والوں سے جو کچھ دیر کے لیے پروگرام نشر ہونے کے دوران مظہر ساہی سے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنا چاہتے تھے، کہیں گے کہ وہ ان سے یہ کتاب منگوائیں اور اس میں اُن تمام سوالوں کے جواب موجود ہیں جن کے لیے وہ فکر مند ہیں۔ خاص طور سے وہ والدین جو اس مرض میں مبتلہ ہیں اور اپنے بچوں کو اس سے بچانا چاہتے ہیں۔

پروگرام’ کچھ تو کہیئے‘ کے دوران سب سے دل سوز سوالات ان والدین کے تھے جو اب اپنے بچوں کو پیار کرنے، اُنھیں گلے لگانے اور چومنے سے اس لیے ڈر تے ہیں تاکہ کہیں وہ ہیپاٹائٹس کا شکار نہ ہوجائیں۔

ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں لوگ فوتگی پر اپنے اعضا کا عطیہ دینے کے بارے میں کوئی وصیت نہیں کرتے، جس کے باعث، جن مریضوں کو کسی عضو کی ضرورت پڑتی ہے، وہ پوری نہیں ہو پاتی۔

یاد رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے اعضا کی غیر قانونی تجارت سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو احکامات صادر کیے تھے کہ اعضا کا عطیہ دینے اور پیوند کاری کے سلسلےمیں ضروری قانون سازی کی جائے۔

اِس سے قبل، مظہر ساہی سے کیے گئےایک انٹرویو کی آڈیو رپورٹ سنیئے: