چین کی برہمی کو نظرانداز کرتے ہوئے ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں نوبیل کمیٹی نے جمعے کے روز ایک خصوصی تقریب میں جیل میں گیارہ سال کی سزا کانٹے والے جمہوریت نواز چینی سرگرم کارکن لیوشاؤبو کو اس سال کے امن نوبیل انعام کا اعزاز دیا گیا۔
جب ناروے کی نویبل کمیٹی کے چیئرمین تھوربجوئرن جگلینڈ نے نوبیل امن انعام کا ڈپلومہ ، لیوشاؤبو کے لیے خالی چھوڑی جانے والی کرسی پر رکھا توتقریب میں شرکت کے لیے دنیا بھر سےآئی ہوئی ممتاز شخصیات نے کھڑے ہوکر تالیاں بجائیں۔
نوبیل کمیٹی کے چیئرمین نے اپنی تقریر میں اس پر معذرت کا اظہار کیا کہ لیو جیل میں ہونے کی وجہ سے اپنا ایوارڈ وصول کرنے کے لیے نہیں آسکے۔ انہوں نے کہا کہ صرف یہی ایک حقیقت یہ ثابت کرنے کے لیے یہ ایوارڈ صحیح اور ضروری تھا۔
ایوارڈ کی تقریب میں لیوشاؤبو کی نمائندگی کے لیے ایک خالی کرسی رکھی گئی تھی کیونکہ وہ چین میں ریاستی قوت کو چیلنج کرنے پر گیارہ سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ چین نے ان کی اہلیہ کو بھی اپنے گھر پر نظر بند کردیا ہے تاکہ وہ ان کی جگہ ایوارڈ کی تقریب میں شرکت نہ کرسکیں۔
ادھر بیجنگ میں حکام نے اس اپارٹمنٹ کے سامنے سیکیورٹی بڑھا دی ہے جہاں لیوکی اہلیہ مقیم ہیں۔ سیکیورٹی اہل کار اپارٹمنٹ میں جانے والے تمام افراد کی شناخت چیک کررہے ہیں اور اس وہاں ہر کونےپر پولیس کی گاڑیاں کھڑی ہیں۔
نوبیل کمیٹی کے چیئر مین نے کہا ہے کہ چین کی معاشی قوت کے باوجود اس کی کمزوریاں نمایاں ہوکر سامنے آگئی ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ لیو کو گیارہ سال کی سزا صرف اس بات پر دی گئی ہے کہ اس نے اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا تھا کہ اس کے ملک میں کس طرح کی حکومت ہونی چاہیے۔