بن غازی میں لیبیا کی قومی کانگریس کے لیڈر نے خطاب میں اپنے ہم وطنوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہوں اور اختلافات بھلا کر قوم کی تعمیر نو میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں
واشنگٹن —
طویل عرصے تک آمرانہ حکمرانی کرنے والےمعمر قذافی کو عوامی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے علیحدہ کیے جانے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر، اتوار کو لیبیا میں ہزاروں افراد نے خوشی کے اظہار کے طور پرجلسے منعقد کیے اور جلوس نکالے۔
اِس شمال افریقی ملک کے دوسرے بڑے شہر بِن غازی میں لیبیائی قومی کانگریس کے راہنما، محمد مجریف نے پرچم اٹھائے اجتماعات سے خطاب کیا۔ اُنھوں نے اپنے ہم وطنوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو جائیں اور اختلافات کو بالائےطاق رکھ کر قوم کی تعمیر نو میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
سنہ 2011 جب قذافی کو اقتدار سے ہٹایا گیا، ملک عدم استحکام اور تشدد کا شکار رہا ہے۔
مسلح ہتھیاربند جتھوں اور مذہبی انتہا پسندوں کے ہاتھوں بن غازی ملک میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں سے ایک ہے۔
شہر کے متعدد لوگ اِس بات پر ناخوش نظر آتے ہیں کہ موجودہ حکومت میلشیاؤں کو ابھی تک غیر مسلح نہیں کر پائی، اور اُسے ابھی ایک نیا آئین بنانا ہے۔
یہ دِن منانے کے لیے، دارالحکومت طرابلس میں ہزاروں افراد شہر کے مرکزی چوک پر جمع ہوئے۔
امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے سکیورٹی کے اہل کاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم، حالات کنٹرول میں رہے۔
اس موقع پر کچھ مضافات میں اونٹوں کی قربانی دی گئی اور گلیوں میں جشن منایا گیا۔
کاروں میں بیٹھے نوجوان دف بجاتے رہے، جب کہ روایتی لباس میں ملبوس افراد گھڑ سواری کرتے رہے۔
اِس شمال افریقی ملک کے دوسرے بڑے شہر بِن غازی میں لیبیائی قومی کانگریس کے راہنما، محمد مجریف نے پرچم اٹھائے اجتماعات سے خطاب کیا۔ اُنھوں نے اپنے ہم وطنوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو جائیں اور اختلافات کو بالائےطاق رکھ کر قوم کی تعمیر نو میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
سنہ 2011 جب قذافی کو اقتدار سے ہٹایا گیا، ملک عدم استحکام اور تشدد کا شکار رہا ہے۔
مسلح ہتھیاربند جتھوں اور مذہبی انتہا پسندوں کے ہاتھوں بن غازی ملک میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں سے ایک ہے۔
شہر کے متعدد لوگ اِس بات پر ناخوش نظر آتے ہیں کہ موجودہ حکومت میلشیاؤں کو ابھی تک غیر مسلح نہیں کر پائی، اور اُسے ابھی ایک نیا آئین بنانا ہے۔
یہ دِن منانے کے لیے، دارالحکومت طرابلس میں ہزاروں افراد شہر کے مرکزی چوک پر جمع ہوئے۔
امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے سکیورٹی کے اہل کاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم، حالات کنٹرول میں رہے۔
اس موقع پر کچھ مضافات میں اونٹوں کی قربانی دی گئی اور گلیوں میں جشن منایا گیا۔
کاروں میں بیٹھے نوجوان دف بجاتے رہے، جب کہ روایتی لباس میں ملبوس افراد گھڑ سواری کرتے رہے۔