اِس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ لیبیا کے لیڈر معمر قذافی کو شمال افریقی ملک پر اب کسی طرح کا کوئی جائز اختیار حاصل نہیں، تیس سے زائد ممالک جِن میں امریکہ بھی شامل ہے کا کہنا ہے کہ وہ لیبیا کے باغیوں کی عبوری قومی کونسل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
مغربی اور علاقائی طاقتوں نے جمعے کو استنبول میں یہ اعلان کیا، جہاں اُنھوں نے لیبیائی اپوزیشن گروپ کو مضبوط بنانے کی حکمتِ عملی وضع کرنے کے لیےایک اجلاس منعقد کیا۔ اپوزیشن گروپ مسٹر قذافی کو اُن کے 42سالہ اقتدار سے ہٹانے کے لیے سرگرم ہے۔
بعد ازاں، ایک آڈیو تقریر کے ذریعے زلتان کے قصبے میں اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب میں، مسٹر قذافی نے سفارتی منظوری کی اہمیت کو مسترد کیا۔ اُنھوں نے حامیوں سےمطالبہ کیا کہ ایسی منظوریوں کوکوئی اہمیت نہ دیں، کیونکہ یہ بےسود ہیں۔
بین الاقوامی عہدے داروں نے کہا کہ جب تک ایک نئی عبوری اتھارٹی قائم نہیں ہوتی، لیبیا کی جائز گورننگ کونسل کے طور پر اُنھیں باغیوں کی کونسل سےمعاملات جاری رکھنے ہوں گے۔
لیبیا پر بین الاقوامی کانٹیکٹ گروپ کی طرف سے سفارتی منظوری سےدنیا میں باغیوں کو اہمیت کا حامل نیا سرکاری رتبہ اور فنڈنگ کے لیےاہم حیثیت حاصل ہو جائے گی۔
متعدد مغربی طاقتیں پہلے ہی باغیوں کو تسلیم کرنے کا اعلان کرچکی ہیں۔ امریکہ اور اُس کے اتحادی لیبیا کے اُن اثاثوں میں سے باغیوں کو رقوم فراہم کرسکیں گے، جِن کو اُنھوں نے کچھ ماہ پہلے ضبط کیا ہے، جِس میں امریکی بینکوں کی طرف سے منجمد کیے گئے 30ارب ڈالربھی شامل ہیں۔
اب تک امریکی حکومت نے، جوکہ مسٹر قذافی کی فوجی کارروائیوں پر نیٹو کی قیادت میں جاری حملوں میں شریک ہے، پناہ گزینوں کے لیے مالی اعانت اور باغیوں کے لیے غیرمہلک امداد فراہم کی ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن بھی استنبول پہنچی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ قذافی کے بعد والے جمہوری لیبیا کی اعانت، اور لیبیائی عوام کو انسانی بنیادوں پر مالی امداد فراہم کرنے کےبارے میں پروگرام بنا رہی ہے۔
ہلری کلنٹن نے ایک آزاد اور متحد لیبیا کےلیےباغیوں کے عبوری گروپ کی اعانت کو جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ، ’اب یہ سوال باقی نہیں رہا آیا مسٹر قذافی اقتدار چھوڑدیں گے، سوال ہےکب‘۔