سلامتی کونسل کا اجلاس جاری، لیبیا کی فورسز نے باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا

مصراتا

ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ تازہ ترین لڑائی کے باعث وہ بن غازی سے اپنے امدادی کارکنوں کے انخلا اور اُنھیں تبروک شہر کی طرف منتقل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، جو کہ مزید مشرق کی طرف واقع ہے

ایسے میں جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا میں نو فلائی زون کے قیام سےمتعلق ایک قرارداد پرغور کا آغاز کیا ہے، بدھ کے روز لیبیا کے لیڈر معمر قذافی کی حامی افواج نے باغیوں کے مضبوط ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ مصراتا نامی مغربی شہر جس پر مخالفین کو غلبہ حاصل ہے، اُس پر ہونے والی گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ قذافی کی حامی فورسز نے ادبیہ کے مشرقی قصبے پر بھی گولیاں چلائیں تاہم باغیوں نے حکومت کے اِن دعووٴں کی تردید کی ہے کہ اُس نے شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

ادبیہ، ملک کے مشرقی علاقے میں بن غازی کے مخالفین کے مضبوط گڑھ کی طرف جانے والی سڑک پرواقع آخری بڑا شہر ہے۔ حکومتِ لیبیا نے بن غازی کے باشندوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہتھیار حوالے کردیں اور شہر کی طرف حکومتی پیش قدمی کی مدد کریں۔

ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ تازہ ترین لڑائی کے باعث وہ بن غازی سے اپنے امدادی کارکنوں کے انخلا اور اُنھیں تبروک شہر کی طرف منتقل کرنے پر مجبور ہوئے ہیں، جو کہ مزید مشرق کی طرف واقع ہے۔ آئی سی آر سی وہ واحد امدادی ادارہ ہے جو بن غازی میں موجود رہا ہے۔ ادارے نے لیبیا کی لڑائی میں ملوث طرفین سے اپیل کی ہے کہ سولین آبادی اور طبی عملے کو ہدف نہ بنایا جائے۔

چند مغربی طاقتیں اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دے رہے ہیں کہ لیبیا میں نو فلائی زون کے قیام اور باغیوں کی حمایت میں دوسرے اقدامات کی اجازت دینے کی غرض سے قرارداد کو فوری طور پر منظور کیا جائے۔

ہلکے اسلحے سے لیس اور معمولی طور پر منظم مخالفیں کو حالیہ دِنوں میں کئی بار مسٹر قذافی کی طیاروں، ٹینکوں اور بھاری اسلحے والی فوج کےسامنے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تاہم، سلامتی کونسل کے کچھ ارکان، جِن میں جرمنی اور روس شامل ہیں، ممکنہ نو فلائی زون کے قیام کے حوالے سے مؤثر عمل درآمد پر اپنے شکوک کا اظہار کیا ہے۔ عرب ممالک سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ منظوری کی صورت میں عمل درآمد کے مرحلے پر اُنھیں آگے آنا ہوگا۔