لیبیا: نئی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

فائل

مسٹر ثانی کی حکومت کا تبروک سے باہر اثر و رسوخ نہ ہونے کے برابر ہے، جہاں پارلیمان کی نشست اُس وقت تبدیل کی گئی جب مصراتہ سے تعلق رکھنے والی ایک ملیشیا نے طرابلس پر کنٹرول حاصل کر لیا اور وہاں ایک حریف حکومت تشکیل دی

تبروک میں واقع لیبیا کے بین الاقوامی طور پر تسلم شدہ پارلیمان نے وزیر اعظم عبداللہ الثانی کی حکومت سے عہدے کا حلف لیا ہے۔

مسٹر ثانی کی حکومت کا تبروک سے باہر کوئی اثر و رسوخ نہیں، جہاں پارلیمان کی نشست اُس وقت تبدیل ہوئی جب مصراتہ سے تعلق رکھنے والی ایک ملیشیا نے طرابلس پر کنٹرول حاصل کر لیا اور وہاں ایک حریف حکومت تشکیل دی۔ اور یہ اس وقت ہوا جب سنہ 2011میں معمر قذافی کو اقدار سے ہٹائے جانے کے بعد بدترین قسم کے پُرتشدد واقعات ہوئے۔


ہفتے کے دِن، لیبیا کی پارلیمنٹ کی ایک رہنما، صالح عیسیٰ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اُن کے ملک کی قانونی طور پر منتخب حکومت کی حمایت کرنی چاہیئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ لیبیا میں دہشت گردی سے صرف نظر کرنا قابلِ قبول نہیں۔

جولائی کے اواخر میں طرابلس میں جھڑپوں سے بچنے کے لیے امریکی سفارت کار طرابلس چھوڑ کر ہمسایہ تیونس پہنچے، جب کہ امریکہ کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کے کام کو اُس وقت تک کے لیے بند کیا جاتا ہے، جب تک سلامتی کی صورت حال یقینی نہیں ہو جاتی۔