لیبیائی تنازعہ: سیاسی حل پر بات چیت، سفارت کار استنبول میں

باغی

جمعے کے روز سے ترکی کے شہر میں شروع ہونے والے مذاکرات میں جِن سفارت کاروں کی شرکت متوقع ہے اُن میں امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن، نیٹو ممالک کے دیگر ایلچی اور خلیج اور افریقی اقوام اور لیبیائی باغی تحریک کے نمائندے شامل ہیں

لیبیا کی خانہ جنگی کےکسی سیاسی حل پربات چیت کےلیے بین الاقوامی سفارت کار استنبول میں اِکٹھے ہورہے ہیں، جب کہ لیبیا کے لیڈر معمر قذافی نے اپنے 42سالہ حکمرانی کے خاتمے کےدرپے باغیوں کے خلاف لڑائی کا آخری دم تک مقابلہ کرنے کا اعادہ کیا ہے۔

جمعے کے روز سے ترکی کے شہر میں شروع ہونے والے مذاکرات میں جِن سفارت کاروں کی شرکت متوقع ہے اُن میں امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن، نیٹو ممالک کے دیگر ایلچی اور خلیج اور افریقی اقوام اور لیبیائی باغی تحریک کے نمائندے شامل ہیں۔ یہ مارچ سے اب تک لیبیا پر کانٹیکٹ گروپ کا چوتھا اجلاس ہوگا، جب سےلیبیا کی بغاوت کا آغاز ہوا ہے۔

دونوں، ترکی اور افریقی یونین نے لیبیا کی خانہ جنگی کو ختم کرنے کے لیے امن منصوبے کی تجویز دی ہے ۔

واشنگٹن اور اُس کےنیٹو اتحادی چاہتے ہیں کہ مسٹر قذافی فوری طور پر اقتدار چھوڑ دیں تاکہ لیبیا کو موقعہ ملے کہ جمہوریت کے عبوری دور کی طرف بڑھے۔

اُن کا کہنا ہے کہ وہ چار ماہ سے قذافی کی حامی فورسز پرفضائی حملوں کی اپنی مہم تب تک جاری رکھیں گے، جب تک لیبیا کے شہریوں پر حملے جاری رہتے ہیں۔

جمعرات کو مسٹر قذافی نے کہا کہ وہ باغیوں یا اُن کے نیٹو اتحادیوں کے سامنے ہار نہیں مانیں گے۔ الاجیلت کے قصبے میں اپنے حامیوں کو لاؤڈاسپیکر پر دیے جانے والے پیغام میں اُنھوں نے فرانسسی صدر نکولا ساکوزی کو ایک جنگی مجرم قرار دیا۔ فرانس، نیٹو مشن میں شامل ہونے والا پہلا ملک ہے۔


مسٹر قذافی کے وزیر اعظم البغدادی المحمود نے اٹلی کے ساتھ معاشی تعاون کے علامتی خاتمے کا اعلان بھی کیا، جو لیبیا کا سابق نوآبادیاتی حکمراں رہ چکا ہےاورجو نیٹو کےفضائی حملوں میں دوسرا شریک ملک ہے۔ مسٹر المحمود نے کہا کہ طرابلس اٹلی کی حکومت یا اٹلی کے تیل کے بڑے ادارے ’اِی این آئی‘ کے ساتھ مزید کام نہیں کرے گا، جو کہ لیبیا کے تیل کی صنعت میں سرمایہ لگانے والےسب سے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔

’اِی این آئی‘ کئی ماہ قبل لیبیا میں تیل کی پیداواراور اٹلی کو قدرتی گیس کی ترسیل کا کام بند کر چکا ہے۔