لائبیریا میں ایبولا سے بچاؤ کی ویکسین کی آزمائش شروع

فائل فوٹو

وزارت صحت کے اعلیٰ عہدیدار نی اینزوا نے کہا کہ لائبیریا کے لوگوں کو یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر یہ ویکسین موثر ہوئی تو اس حوالے سے دنیا کے لیے ان کے ملک کا کردار اہم ہو گا۔

لائبیریا کی وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے پیر کو ایبولا کی ایک ویکسین کے تجرباتی عمل میں شامل ہونے والے لوگوں کی تعداد پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

نائب وزیر اور ملک میں انسداد ایبولا مہم کے سربراہ ٹو لبرٹ نی اینزوا نے کہا کہ حکام نے لوگوں پر یہ واضح کیا کہ (تجرباتی) ویکسین انسانوں میں مہلک وائرس کا سبب نہیں بنے گی۔

انھوں نے کہا کہ اگر ویکسین موثر ہوئی تو لائبیریا دنیا میں پہلا ملک ہو گا جس نے مہلک وبا پر قابو پانے کے سلسلے میں ایک دیرپا حل ڈھونڈنے میں عالمی کوششوں کے سلسلے میں مدد کی۔

انھوں نے کہا کہ "تجرباتی عمل کا پہلا دن بڑا اچھا رہا۔ ہم نے لائبیریا کے لوگوں کو اس آزمائشی عمل کے فوائد سے متعلق آگاہ کیا۔‘‘

نی اینزوا نے کہا کہ لائبیریا کے لوگوں کو یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر یہ ویکسین موثر ہوئی تو اس حوالے سے دنیا کے لیے ان کے ملک کا کردار اہم ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ یہ آزمائشی عمل لائبیریا کی وزارت صحت اور امریکہ کے قومی ادارہ برائے صحت کے درمیان تعاون کا نتیجہ ہے۔

وزارت صحت کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایسے کچھ لوگ جنہوں نے رضا کارانہ طور پر یہ ویکسین استعمال کی انھوں نے بعد میں ریڈیو اور ٹی وی پر بات کر کے لوگوں کو اس بارے میں آگاہ کیا جس سے اس (ویکسین) سے متعلق خدشات کو ختم کرنے میں مدد ملی۔

تجرباتی ویکسین کا آزمائشی عمل ایک ایسے وقت کیا جا رہا ہے جب لائبیریا میں ایبولا کے مریضوں میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔