خلیجی ریاستوں کی اپنے باشندوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت

لبنان

خبروں کے مطابق 20 سے زیادہ ترک اورشامی باشندوں کو وادی البقاع اور بیروت کے نزدیک طاقت ور شیعہ قبیلے مکداد اور ان کے حامیوں نے اس ہفتے یرغمال بنا لیا
کئی خلیجی عرب ریاستوں نے اغوا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد اپنے شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے جس سےان خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے کہ شام کی بگڑتی ہوئی صورت حال لبنان پر مزید منفی اثرات مرتب کرے گی۔

خبروں کے مطابق 20 سے زیادہ ترک اورشامی باشندوں کو وادی البقاع اور بیروت کے نزدیک طاقت ور شیعہ قبیلے مکداد اور ان کے حامیوں نے اس ہفتے یرغمال بنالیا۔

وہ باغی’ فری سیرین آرمی‘ کی جانب سے لبنانی باشندے سالم مکداد کی گرفتار پر برہم تھے۔ لبنانی ٹیلی ویژن پردکھایا گیا تھا کہ باغی انہیں مارپیٹ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے کہ وہ حزب اللہ کے رکن ہیں۔

بدھ کے روز مکداد قبیلے کے حامیوں نے بیروت کے مضافات میں درجنوں ایسے اسٹوروں میں توڑپھوٹ اور لوٹ مارکی،جن کے مالک شامی تھے اور اس کے بعد انہوں نے ٹائر جلا کر ایئرپورٹ جانے والی سڑک بند کردی، جس کے نتیجے میں ایک فرانسیسی طیارے کو اپنا رخ بیروت سےقبرص کی طرف موڑناپڑا۔

لبنانی حکومت کے عہدے داروں کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ مکداد خاندان کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت کررہے ہیں۔

بیروت میں واقع امریکن یونیورسٹی میں سیاسیات کے ایک ماہر ہلال خاشان کا کہناہے کہ مکداد قبیلہ طاقت ور شیعہ ملیشیا اور سیاسی جماعت حزب اللہ سے تعلق رکھتا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ حزب اللہ پر اپنے حلقے کے لوگوں کی جانب سے یہ دباؤ ہے کہ شام میں گرفتار مکداد شخص کی رہائی کے لیے یا تو کچھ بھی نہیں کررہی یا اس نے بہت کچھ نہیں کیا ہے۔ اس پر کوئی سوال نہیں ہے کہ فری سیرین آرمی نے یہ کہاتھا کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہے کہ وہ حزب اللہ کا جنگجو ہے اور صدر اسد کی فورسز کی طرف سے لڑ رہاتھا۔ وہ یہ واضح کرچکے ہیں کہ چاہے حزب اللہ اور مکداد قبیلہ درجنوں شامیوں کو یرغمال بنا بھی لے تو بھی وہ اس شخص کو رہا نہیں کریں گے۔

خاشان کہتے ہیں کہ حزب اللہ پریشانی کاشکار ہے۔ان کا کہناہے کہ یہ طاقت ور تنظیم حسن مکداد کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کرسکتی اور وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ فری سیرین آرمی نے اس گرفتاری کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ان کا کہناہے کہ امکان یہ ہے کہ اس اختلاف کے نتیجے میں لبنان کی نازک صورت حال فرقہ واریت تناؤ کو ہوا نہیں ملے گی۔

لیکن بیروت انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو جمعرات کی صبح دوبارہ کھولے جانے کے باوجود لبنان کی فضابدستور کشیدہ ہے۔ سعودی عرب، قطر، کویت اور متحدہ عرب امارات سمیت عرب خلیجی ممالک نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اغوا کے واقعات کی موجودہ لہر کے پیش نظر فوراً لبنان سے چلے جائیں۔

ایک اور خبر کے مطابق اقوام متحدہ کے انسان بہبود سے متعلق امور کے سربراہ ویلری آموس نے لبنان کی البقاع وادی میں شام کے پناہ گزینوں کے کیمپ کا مجوزہ دورہ منسوخ کردیا ہے اور انہوں نے کہاہے کہ ان کے سیکیورٹی عہدے داروں نے انہیں وہاں جانے سے منع کردیا ہے۔