لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ اُنہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں ایران اور لیبنان میں اُس کی حمایت یافتہ حذب اللہ کی جانب سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور اپنی جان کو درپیش خطرے کے باعث وہ مستعفی ہو گئے ہیں۔
اُدھر لبنان کے صدر مائیکل آؤن نے بھی تصدیق کی ہے کہ سعد الحریری نے بیرون ملک سے اُنہیں فون کر کے مستعفی ہونے کے بارے میں مطلع کیا ہے۔ تاہم اُن کا کہنا ہے کہ وہ سعد الحریری کے وطن لوٹنے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ استعفے کے اصل محرکات کے بارے میں جان سکیں۔
اپنے ٹیلی ویژن بیان میں الحریری نے کہا، ’’ہم ایسے حالات میں رہ رہے ہیں جو میرے والد اور سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل سے پہلے موجود تھے۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ خفیہ طور پر مجھے قتل کرنے کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے۔‘‘
اپنے بیان میں سعد الحریر ی نے کہا کہ ایران عرب دنیا میں اپنا اثرورسوخ کھو رہا ہے اور اُنہیں یقین ہے کہ لبنان اپنی جانب بڑھنے والے ہاتھ کاٹ دے گا۔
الحریری گزشتہ سال کے آخر میں ایک سیاسی سمجھوتے کے تحت ملک کے وزیر اعظم بنے تھے ۔ اسی سمجھوتے کے تحت حذب اللہ کے حمایت یافتہ مائیکل آؤن بھی منصب صدارت پر فائض ہوئے تھے۔
لبنان کی سیاست میں حذب اللہ کا اثرورسوخ بہت زیادہ ہے۔ تاہم ایران کے ساتھ اس کے روابط اور شام کے صدر بشارالاسد کی طرف سے اس کی حمایت کے سبب لبنان کے کچھ حلقوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
سعد الحریری نے پچھلے ہفتے دو بارسعودی عرب کا دورہ کیا ہے جو ایران اور حذب اللہ کا سیاسی حریف ہے۔ سعودی عرب میں اُن کی ماقات ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر سعودی رہنماؤں سے ہوئی تھی۔
بیروت میں قائم الجدید ٹیلی ویژن نے بتایا ہےکہ سعد الحریری نے اپنے استعفے سے متعلق بیان سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ٹیلی ویژن پر دیا ہے۔