لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری ہفتے کے روز ایران پہنچے ۔ ان کے اس دورے کامقصدلبنان میں اپنے مغرب نواز گروپ اور ایران کی حمایت یافتہ عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے درمیان کشیدگی اور سیاسی تعطل ختم کرانے کی کوشش ہے۔
توقع ہے کہ مسٹر حریری 2005ء میں اپنے والد سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل پر اقوام متحدہ کے خصوصی ٹریبونل کی تحقیقات کے نتیجے میں ممکنہ تشدد سے بچاؤ کے لیے تہران سے مدد مانگیں گے۔
میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ٹربیول قتل کے اس واقعہ کا الزام حزب اللہ کے ارکان پر عائد کرسکتا ہے۔ ۔ اس لبنانی عسکریت پسند تنظیم کے لیڈر، جنہیں ایران اور شام کی حمایت حاصل ہے، ردعمل کی دھمکی دے چکے ہیں۔
مسٹر حریری کا خیرمقدم ، جو اپنے کئی وزراء کے ساتھ تہران گئے ہیں، نائب اول صدر رضا رحیمی نے کیا۔ انہوں نے اس موقع پر گہرے دوطرفہ تعلقات قائم کرنے عزم کا اظہار کیا۔
ایرانی میڈیا نے کہاہے کہ توقع ہے کہ لبنانی وزیر اعظم ، اپنے تین روزہ دورے کے دوران صدر محمود احمدی نژاد سمیت اعلیٰ ایرانی عہدے داروں سے ملاقات کریں گے۔
مسٹر حریری کا دورہ ، ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے لبنان کے دورے کے تقریباً ایک ماہ بعد ہورہاہے۔ ایرانی صدر نے اپنے اس دورے میں اعلی لبنانی عہدے داروں اور حزب اللہ کے راہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں۔