القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گروپ عبداللہ عزام بریگیڈ نے اس دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
لبنان مین دو خود کش کار بم دھماکوں میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکوں کا نشانہ بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع ایران کا ثقافتی مرکز تھا۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے زیر کنٹرول جنوبی مضافات میں بدھ کے روز دو خود کش کار بم دھماکوں میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے دو گاڑیوں میں سوار خودکش بمباروں نے کیے جن کا نشانہ بظاہر ایران کا ایک ثقافتی مرکز تھا۔
دھماکوں سے متعدد قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا جب کہ جائے وقوع سے اسپتال منتقل کیے جانے والے زخمیوں میں سے اکثر کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گروپ ، عبداللہ عزام بریگیڈ ، نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام میں ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کا نشانہ ایران کا ثقافتی مرکز ہی تھا۔
اس گروپ نے اس سے قبل بیروت میں ہونے والے دیگر بم دھماکوں کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی جن میں گزشتہ نومبر میں ایرانی سفارتخانے کے قریب ہونے والے دو بم دھماکے بھی شامل ہیں۔ اس واقعے میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جس علاقے میں یہ دھماکے ہوئے وہ شیعہ تحریک حزب اللہ کا گڑھ تصور کیا جاتا ہیں اور اس تنظیم کے کارکن ہمسایہ ملک شام میں جاری بحران میں صدر بشار الاسد کی فوجوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔ اسی وجہ سے لبنان میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکوں کا نشانہ بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع ایران کا ثقافتی مرکز تھا۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے زیر کنٹرول جنوبی مضافات میں بدھ کے روز دو خود کش کار بم دھماکوں میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے دو گاڑیوں میں سوار خودکش بمباروں نے کیے جن کا نشانہ بظاہر ایران کا ایک ثقافتی مرکز تھا۔
دھماکوں سے متعدد قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا جب کہ جائے وقوع سے اسپتال منتقل کیے جانے والے زخمیوں میں سے اکثر کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گروپ ، عبداللہ عزام بریگیڈ ، نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام میں ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کا نشانہ ایران کا ثقافتی مرکز ہی تھا۔
اس گروپ نے اس سے قبل بیروت میں ہونے والے دیگر بم دھماکوں کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی جن میں گزشتہ نومبر میں ایرانی سفارتخانے کے قریب ہونے والے دو بم دھماکے بھی شامل ہیں۔ اس واقعے میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جس علاقے میں یہ دھماکے ہوئے وہ شیعہ تحریک حزب اللہ کا گڑھ تصور کیا جاتا ہیں اور اس تنظیم کے کارکن ہمسایہ ملک شام میں جاری بحران میں صدر بشار الاسد کی فوجوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔ اسی وجہ سے لبنان میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔