پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں تین وکلاء کے قتل کے خلاف وکلاء تنظیموں کی جانب سے جمعرات کو ملک بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا۔
اس سلسلے میں مختلف چھوٹے بڑے شہروں کی بار کونسلوں میں تعزیتی اجلاس منعقد ہوئے جب کہ وکلاء کی جانب سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور دھرنے بھی دیئے گئے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد نے کراچی میں وکلاء کے ایک اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومت تین روز میں قاتلوں کو گرفتار کرے بصورت دیگر وکلاء برادری ملک گیر اجلاس بلا کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
قاتلوں کی گرفتاری کے مطالبے پر سندھ بار کونسل نے تین روز جب کہ کراچی بار نے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
ادھر قتل کیے گئے تینوں وکلاء کی جمعرات کو نماز جنازہ ادا کر دی گئی جس کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج بھی کیا۔ ان تینوں وکلاء کو بدھ کی سہ پہر دو موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے آرام باغ کے قریب فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا اس واقعے میں ایک وکیل زخمی بھی ہوا۔
ہلاک ہونے والے تین وکلاء کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں وکلاء کا تعلق شعیہ مسلک سے تھا اور انھیں ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مطابق کراچی میں اب تک 24 وکلاء کو قتل کیا جا چکا ہے۔
اس سے قبل کراچی میں ایک کالعدم تنظیم کے قانونی مشیر کو بھی قتل کیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ سندھ منظور وسان نے کہا ہے کہ 24 اور 25 جنوری کے واقعات کی تحقیقات جاری ہیں اور اس شبہ کا بھی اظہار کیا ہے کہ ان کے محرکات فرقہ واریت ہے۔
کراچی میں ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کا سلسلہ نیا نہیں ہے اور کچھ وقفے کے بعد اس میں تیزی آ جاتی ہے۔ شہر میں رواں ماہ تشدد کے مختلف واقعات میں 12 سے زائد افراد کو قتل کیا جا چکا ہے جن میں سیاسی کارکن بھی شامل ہیں۔