القاعدہ کی دھمکی سنجیدہ نوعیت کی ہے: امریکی قانون ساز

امریکی محکمہ ِ خارجہ نے دنیا بھر میں اپنے 21 قونصل و سفارت خانے بند کر دئیے ہیں اور اپنے شہریوں کو سفری انتباہ بھی جاری کر دیا ہے کہ القاعدہ اگست کے مہینے میں مشرق ِ وسطیٰ یا شمالی افریقہ میں دہشت گرد حملوں کا منصوبہ بنا سکتا ہے۔

ایک امریکی قانون ساز نے جنہیں القاعدہ کی جانب سے سفارت خانوں پر حملے کی اطلاعات پر سراغ رسانی کی معلومات سے آگاہ کیا گیا ہے، خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ’امریکہ نے القاعدہ کی طرف سے دہشت گردانہ کارروائیوں کے خدشات کے پیش ِ نظر اتوار کے روز مشرق ِ وسطیٰ کے مختلف ممالک میں سفارت خانوں کو عارضی طور پر بند کر دیا۔ حالیہ کئی برسوں میں دہشت گرد کارروائیوں کے حوالے سے یہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا خطرہ ہے جس نے 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کی یاد تازہ کر دی ہے۔‘

امریکی محکمہ ِ خارجہ نے دنیا بھر میں اپنے 21 قونصل و سفارت خانے بند کر دئیے ہیں اور اپنے شہریوں کو سفری انتباہ بھی جاری کر دیا ہے کہ القاعدہ اگست کے مہینے میں مشرق ِ وسطیٰ یا شمالی افریقہ میں دہشت گرد حملوں کا منصوبہ بنا سکتا ہے۔

اس دھمکی کی وجہ سے کئی یورپی ممالک نے بھی یمن میں اپنے سفارتخانے بند کر دئیے ہیں۔

امریکی ریپبلکن سینیٹر سیکسبی چیمبلس، سینیٹ کی سراغ رسانی امور سے متعلق کمیٹی کے رکن ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ، ’یہ گذشتہ کئی برسوں میں انتہائی سنجیدہ نوعیت کی دھمکی ہے۔‘

القاعدہ کی جانب سے دہشت گرد کارروائی کی دھمکی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مسلم دنیا میں رمضان کا آخری عشرہ چل رہا ہے اور مسلمان عید کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ دوسری طرف 2001ء میں امریکہ پر کیے گئے حملوں کو بھی اگلے ماہ بارہ برس مکمل ہو جائیں گے۔

گذشتہ برس ستمبر میں لیبیا میں بن غازی میں امریکی سفارتخانے پر ہونے والے ایک حملے میں امریکی سفیر سمیت تین اور امریکی بھی ہلاک ہو گئے تھے۔