اچانک ہنسی کا دورہ صحت کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے جس سےدل پھٹ سکتا ہے یا دمے کا دورہ اور بے ہوشی طاری ہو سکتی ہے
لندن —
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنسنا اور دل کھول کر ہنسنا کبھی کبھی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ طب کی دنیا میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہنسی کے نام نہاد فوائد سب پر یکساں نہیں ہو سکتے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی سے وابستہ محققین نے مریضوں میں ہنسی کے فوائد کا جائزہ لینے کے بعد بتایا ہے کہ ہنسنے کو ایک بہترین دوا سمجھنے والوں کو اس بات سے حیرانی ہو سکتی ہے کہ ہنسنا سو فیصد فائدہ مند نہیں ہے بلکہ اچانک ہنسی کا دورہ صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جس سے دل پھٹ سکتا ہے یا دمے کا دورہ اور بے ہوشی طاری ہو سکتی ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل کے کرسمس کی اشاعت کے خاص ایڈیشن میں ہنسنے کے فوائد اور نقصانات کا جائزہ لینے کے حوالے سے ایک سائنسی رپورٹ پیش کی گئی ہے۔
سائنسدانوں کو 1946 سے رواں برس تک مریضوں پر کیے جانے والے ایک تجربے سے پتا چلا ہے کہ اچانک قہقہوں کی وجہ سے نرخرا یا دل پھٹ سکتا ہے جبکہ دوران قہقہ تیزی سے سانس لینے سے دمے کا دورہ پڑ سکتا ہے اس کے علاوہ دیگر نقصانات میں ہرنیا، درد شقیقہ کا بڑھنا یا جبڑے کی ہڈی بھی اتر سکتی ہے۔
تاہم برمنگھم اور آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ درجنوں تحقیقی مطالعوں میں ماہرین کی جانب سے ہنسی کو ایک اچھی دوا کے طور پر تجویز کیا گیا ہے جس سےقلبی اور نفسیاتی تناؤ کی کیفیت میں آرام آتا ہے۔ ہنستے رہنے سے بلڈ پریشر کم رہتا ہے اور دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے ۔
مسخروں کے ہمراہ کیے جانے والے اس تجربے سے ثابت ہوا کہ مسخروں کی وجہ سے مریضوں کے پھپھڑوں کے افعال میں بہتری آئی اسی طرح دن بھر کی حقیقی ہنسی 200 کیلوریز جلانے کے کام آئی اسی طرح ذیا بیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر بھی کم ہوئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اچانک سے ہنستے رہنا اور بے قابو قہقہوں کے باعث پیٹ پر دباؤ پیدا ہوتا ہے جس سے آنتوں کی نقل وحرکت بڑھ سکتی ہے۔
محققین نے کہا کہ ان کا جائزہ اس نظریہ کو چیلنج کرتا ہے کہ ہنسنا ایک مکمل طور پر فائدہ مند نسخہ ہے تاہم کسی بھی شکل کے مزاح کا فائدہ نقصان سے کہیں زیادہ بڑا ہوتا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہنسنا دل کی ضرورت ہے لیکن پھر بھی ہنسی مذاق نہیں ہے۔
سائنسدانوں نے نتیجے میں کہا کہ ’’ہنسنا خالصتاً فائدہ مند نہیں ہے لیکن ہنسی کے فوائد عام طور پر فرض کر لیے جاتے ہیں جن کا حقیقی طور پر مظاہرہ نہیں ہوتا ہے لیکن اس کے نقصانات فوری نوعیت کے ہوتے ہیں اگرچہ تحقیق کے نتیجے میں ہنسنے کے فوائد اور نقصانات کی درجہ بندی پیش کی گئی ہے پھر بھی کچھ لوگ اس کے فوائد کو نظر انداز کرنے کی غلطی کر سکتے ہیں جبکہ دوسری جانب ہنسی کے نقصانات کو مسترد کیا جا سکتا ہے لہذا ہما را مشورہ یہی ہے کہ ہنسیں بہادری کے ساتھ۔‘‘
آکسفورڈ یونیورسٹی سے وابستہ محققین نے مریضوں میں ہنسی کے فوائد کا جائزہ لینے کے بعد بتایا ہے کہ ہنسنے کو ایک بہترین دوا سمجھنے والوں کو اس بات سے حیرانی ہو سکتی ہے کہ ہنسنا سو فیصد فائدہ مند نہیں ہے بلکہ اچانک ہنسی کا دورہ صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جس سے دل پھٹ سکتا ہے یا دمے کا دورہ اور بے ہوشی طاری ہو سکتی ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل کے کرسمس کی اشاعت کے خاص ایڈیشن میں ہنسنے کے فوائد اور نقصانات کا جائزہ لینے کے حوالے سے ایک سائنسی رپورٹ پیش کی گئی ہے۔
سائنسدانوں کو 1946 سے رواں برس تک مریضوں پر کیے جانے والے ایک تجربے سے پتا چلا ہے کہ اچانک قہقہوں کی وجہ سے نرخرا یا دل پھٹ سکتا ہے جبکہ دوران قہقہ تیزی سے سانس لینے سے دمے کا دورہ پڑ سکتا ہے اس کے علاوہ دیگر نقصانات میں ہرنیا، درد شقیقہ کا بڑھنا یا جبڑے کی ہڈی بھی اتر سکتی ہے۔
تاہم برمنگھم اور آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ درجنوں تحقیقی مطالعوں میں ماہرین کی جانب سے ہنسی کو ایک اچھی دوا کے طور پر تجویز کیا گیا ہے جس سےقلبی اور نفسیاتی تناؤ کی کیفیت میں آرام آتا ہے۔ ہنستے رہنے سے بلڈ پریشر کم رہتا ہے اور دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے ۔
مسخروں کے ہمراہ کیے جانے والے اس تجربے سے ثابت ہوا کہ مسخروں کی وجہ سے مریضوں کے پھپھڑوں کے افعال میں بہتری آئی اسی طرح دن بھر کی حقیقی ہنسی 200 کیلوریز جلانے کے کام آئی اسی طرح ذیا بیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر بھی کم ہوئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اچانک سے ہنستے رہنا اور بے قابو قہقہوں کے باعث پیٹ پر دباؤ پیدا ہوتا ہے جس سے آنتوں کی نقل وحرکت بڑھ سکتی ہے۔
محققین نے کہا کہ ان کا جائزہ اس نظریہ کو چیلنج کرتا ہے کہ ہنسنا ایک مکمل طور پر فائدہ مند نسخہ ہے تاہم کسی بھی شکل کے مزاح کا فائدہ نقصان سے کہیں زیادہ بڑا ہوتا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہنسنا دل کی ضرورت ہے لیکن پھر بھی ہنسی مذاق نہیں ہے۔
سائنسدانوں نے نتیجے میں کہا کہ ’’ہنسنا خالصتاً فائدہ مند نہیں ہے لیکن ہنسی کے فوائد عام طور پر فرض کر لیے جاتے ہیں جن کا حقیقی طور پر مظاہرہ نہیں ہوتا ہے لیکن اس کے نقصانات فوری نوعیت کے ہوتے ہیں اگرچہ تحقیق کے نتیجے میں ہنسنے کے فوائد اور نقصانات کی درجہ بندی پیش کی گئی ہے پھر بھی کچھ لوگ اس کے فوائد کو نظر انداز کرنے کی غلطی کر سکتے ہیں جبکہ دوسری جانب ہنسی کے نقصانات کو مسترد کیا جا سکتا ہے لہذا ہما را مشورہ یہی ہے کہ ہنسیں بہادری کے ساتھ۔‘‘