افغانستان میں طالبان کے حملوں میں شدت، مزید 17 اہلکار ہلاک

فائل

افغان حکام نے بتایا ہے کہ بدھ کے روز شمالی علاقے میں طالبان کے حملوں میں سیکورٹی فورسز کے کم از کم 17 اہل کار ہلاک اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوئے۔ یہ حملے ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب اس ماہ کے آخر میں قطر میں امن مذاکرات کا ابتدائی دور شروع ہونے والا ہے۔

حکومت کے ترجمان نے وی او اے کو بتایا کہ شمالی جوزجان صوبے میں اقچا ضلعے میں سیکورٹی کی دو چیک پوسٹوں پر مختلف سمتوں سے باغیوں نے حملے کیے۔ ترجمان معروف آذر نے کہا کہ رات گئے ہونے والا یہ تصادم صبح سویرے تک جاری رہا۔ سیکورٹی کے 12 اہل کار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔ طالبان نے چار سیکورٹی اہل کار کو قیدی بنایا اور اپنے ساتھ لے گئے۔

ایک علاقائی فوجی افسر نے ایک الگ بیان میں کہا کہ اس لڑائی میں پانچ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا اور دس زخمی ہوئے۔

دوسری طرف، طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے چوکیوں کو تباہ کر دیا اور تقریباً پچاس اہل کاروں کو ہلاک، زخمی یا قیدی بنا لیا۔ اکثر ایسے اعلانات مبالغہ آمیز ہوتے ہیں اور آزاد ذرائع سے ان کی تصدیق مشکل ہو جاتی ہے۔

منگل کو ایک دوسرا حملہ قندوز شہر میں قائم چوکی پر ہوا اور اطلاعات کے مطابق طالبان نے پانچ افغان فوجیوں کو ہلاک اور سات کو زخمی کر دیا۔ طالبان نے قندوز میں ہونے والی لڑائی کے بارے میں ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا۔

افغان حکام کے مطابق، پچھلے ہفتے پورے ملک میں ہونے والے حملوں میں 170 سے زائد افغان فوجی ہلاک اور 250 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

دریں اثنا، ہلال احمر کی عالمی کمیٹی کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے دوران صحت کے مراکز پر حملوں سے لاکھوں افغانی صحت کی سہولتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔ بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں ICRC نے کہا کہ کرونا وائرس کے خلاف پوری دنیا جنگ کر رہی ہے اور ان حالات میں افغانستان میں کرونا وائرس سے نمٹنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔

ہلال احمر کمیٹی کے افغان وفد کے سربراہ پیڈرو شیرئیر نے کہا کہ تمام فریقوں کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنا چاہیے۔ افغانستان کے شہریوں کو بغیر کسی استثنا کے تحفظ کی ضرورت ہے۔

طالبان ایک ایسے وقت حملے کر رہے ہیں جب قطر میں امن مذاکرات کی تیاری کے سلسلے میں اس ماہ کے آخر میں بات چیت کا ابتدائی دور ہونے والا ہے۔