ان دنوں امریکہ کے کئی تھیٹروں میں ایک نئی فلم Last of the Lions کی نمائش جاری ہے۔ اس دستاویزی فلم میں افریقی جنگلوں کے ان شیروں کو موضوع بنایا گیا ہے جن کی نسل خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے۔
یہ کہانی ہے Me de Taoنامی شیرنی کی جو کہ بوٹسوانا کے جنگلات میں اپنے بچے پالنے کی کوشش کرہی ہے۔
یہ فلم نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کے تعاون سے بنائی گی جو اپنے دستاویزی فلموں کی بنا پر پوری دنیا میں شہرت رکھتا ہے۔
شیروں کے خاندان کے بارے میں اس فلم میں ایسی تفصیلات سامنے لائی گئی ہیں جو پہلے کسی فلم کا موضوع نہیں بنیں۔
فلم ساز میاں بیوی ڈیرک اور بیورلی جوبرٹ نے اپنی زندگی کے 28 سال شیروں پر تحقیق میں گذارے ہیں اور یہ فلم بنانے کے لیے انہوں نے دو سال تک ان شیروں کا پیچھا کیا۔
فلم کا سکرپٹ ڈیرک نے لکھا، جب کہ تصاویر اور آڈیو پر بیورلی نے کام کیا۔ اپنی فلم کی شوٹنگ مکمل کرنے کے لیے انہوں نے دو سال اوکابانگو ڈیلیا میں لگائے گئے اپنے ٹینٹ میں گزارے۔ یہ علاقہ شیروں ہاتھیوں اور جنگلی بھینسوں کا مسکن ہے۔یہ جانوراکثر ان کے بہت قریب بھی آجاتے تھے۔
فلم ساز جوبرٹ کا کہناہے کہ ہم پرچار بار ہاتھیوں کا حملہ ہوا۔انہوں نے ہمارا ایک ٹینٹ کچل ڈالا۔دو ٹینٹ طوفان کی نذر ہوئے۔ مجھے کئی بار خطرناک سانپوں نے اور بیس مرتبہ بچھووں نے کاٹا۔
وہ کہتے ہیں کہ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران میں چار بار مجھے پر ملیریے کا حملہ ہوا اور تین بار میرے ہوائی جہاز کو حادثہ پیش آیا۔
وہ کہتے ہیں کہ اس علاقے کے تمام شیر ان کے جانے پہچانے ہیں۔یہی وجہ تھی کہ انہوں نے حملے نہیں کیے۔کئی بار فلم بنانے کے لیے وہ اڑتے ہوئے ہیلی کاپٹر سے اتاریں جو اتنی بلندی پر تھا کہ شیروں کو اس کا احساس بھی نہیں ہوا۔
ان کا کہناتھا کہ ہم نے بہت حیرت انگیز مناظر محفوظ کیے۔ ہم آسمان میں ایک کلومیٹر بلندی پر تھے۔اسی وجہ سے ہمیں یہ سب کچھ مل گیا۔
جوبرٹ نے بتایا کہ اس فلم نے ہم نے یہ دکھایا کہ شیروں کے جذبات کیا ہوتے ہیں۔ ان میں دکھ ، افسردگی، نفرت ، خوف اور شاید محبت کے جذبات بھی پائے جاتے ہیں۔۔ مگر ہم نہیں جانتے کہ ان کا اظہار کیسے ہوتا ہے۔ یہ سوچنا کہ صرف ہم انسان ہی جزبات رکھتے ہیں ایک بہت خود غرض بات ہو گی۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ شیر ایک دوسرے کو کیسے مخاطب کرتے ہیں۔ ان کی مخصوص جسمانی زبان مثلاً کانوں اور دم کا استعمال اور غرانا۔
جوبرٹ کہتے ہیں کہ ہم نے ایڈٹنگ میں خیال رکھا کہ جب یہ غرا رہے ہیں تو ان شاٹ کو ایسے نہیں کاٹا جائے کہ اس کی آواز بیچ میں سے کٹ جائیں۔ ہم ان کی گفتگو نہیں سمجھ سکتے مگر ہمیں پھر بھی ان کی آواز کا اسی طرح ایڈیٹنگ میں احترام کرنا چاہیے۔
The Last Lionsصرف ایک خوبصورت دستاویزی فلم ہی نہیں بلکہ شیروں کو ختم ہونے سے بچانے کی ایک عالمی کوشش کو حصہ ہے۔
جوبرٹ کہتے ہیں کہ پچاس سال پہلے جب میں میں پیدا ہوا تو اس دنیاں میں ساڑھے چار لاکھ شیر ہوا کرتے تھے۔ آج صرف 20 ہزار باقی رہ گیے ہیں۔ عام آدمی بھی سمجھ سکتا ہے کہ یہ کمی بہت شدید ہے۔یہ 95 فوصد کمی ہے۔
ان کا کہناتھا کہ ہمیں ان کے تفریحی شکار بند کرنا ہو گا۔امریکہ میں ہر سال ساڑھے پانچ سو شیر مار کر لائے جاتے ہیں۔دنیاں میں صرف ساڑھے تین ہزار شیر باقی رہ گیے ہیں۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ یہ معاملہ کب تک چل سکے گا۔
شیروں کو زندہ رکھنے کی کوشش میںٕ ان دونوں کو کی تمغے اور ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ اگر ہم نے ان کی نسل بچانے کے لیے موثر اقدامات نہ کیے تو اگلے پانچ سے دس سال میں شیروں کی یہ نسل دنیا سے مٹ سکتی ہے۔