ویب ڈیسک ۔اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارےانٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ روس کے زیر قبضہ زاپورژیا نیوکلیئر پاور پلانٹ پر تعینات اس کے نگرانوں نے اس مقام کے ارد گرد اینٹی پرسنل بارودی سرنگیں دکھائی دینے کی اطلاع دی ہے ۔ یوکرین کی فوج سترہ ماہ سے جاری جنگ میں کریملن کی فوج کے خلاف جوابی کارروائی کر رہی ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس کی ٹیم نے اتوار کو یہ بارودی سرنگیں ایک محدود علاقے میں دیکھی ہیں جہاں پلانٹ کے یوکرینی عملے کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ ایجنسی نے بارودی سرنگوں کی تنصیب کو براہ راست روسیوں سے منسوب نہیں کیا۔ تاہم ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے ماہرین کو بتایا گیا تھا کہ ’’یہ ایک فوجی فیصلہ ہے اوران کی تنصیب فوج کے کنٹرول والے علاقے میں کی گئی ہے۔‘‘
ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل ماریانو روسی نے پیر کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ پلانٹ پر اس طرح کے دھماکہ خیز مواد کا ہونا جوہری توانائی کے نگران ادارے کے حفاظتی معیار اور جوہری سلامتی کے قواعدو ضوابط سے مطابقت نہیں رکھتا اور پلانٹ کے عملے پر اضافی نفسیاتی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یوکرین کے سرجن اپنی فرنٹ لائن پر جوابی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے فوجیوں کا علاج معالجہ کر نے میں مصروف ہیں۔ تاہم پلانٹ کی مخصوص حدود سے دور بارودی سرنگوں کے کسی بھی دھماکے سے جوہری تحفظ اور سلامتی کے نظام کو متاثر نہیں ہونا چاہئے۔‘‘
’’جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے بارہا اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جنگ کی وجہ سے اس پلانٹ سے ممکنہ طور پر تابکاری کا اخراج ہو سکتا ہے۔ یہ پلانٹ دنیا کے دس سب سے بڑے ایٹمی پاور سٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ پلانٹ کے چھ ری ایکٹر مہینوں سے بند ہیں لیکن اسے اب بھی اہم کولنگ سسٹم اور دیگر حفاظتی اقدام کے لیے بجلی اور با صلاحیت عملے کی ضرورت ہے۔‘‘
یوکرین کی ملٹری انٹیلی جنس نے گزشتہ ماہ بغیر کسی ثبوت کے کہا تھا کہ روس ملک کے جنوب مشرقی حصے میں واقع جوہری پاور پلانٹ میں ’’ بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی‘‘ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور اس نے چھت پر مشتبہ دھماکہ خیز مواد بھی رکھا تھا۔ اس کے جواب میں روس نے ثبوت پیش کیے بغیر الزام لگایا ہے کہ یوکرین تابکار مواد کی آڑ میں حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
جوہری توانائی کے نگران ادارے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پلانٹ پرقابض روسیوں نے ابھی تک اسے ری ایکٹرز کی چھتوں اور ان کے ٹربائن ہالز تک رسائی نہیں دی ہے۔
اسی دوران یوکرینی حکام نے منگل کے روز کہا کہ فضائی دفاع نے ایرانی ساختہ شاہد ڈرون کے حملوں کو روکا جو روس نے رات کے اوقات میں کیف پر فائر کئے تھے۔ دارالحکومت پر یہ اس مہینےکے دوران چھٹا ڈرون حملہ تھا۔ کیف کی علاقائی فوجی انتظامیہ کے سربراہ سرہی پوپکو کے مطابق اس حملے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
روسی وزارت دفاع نے کہا کہ روس کے ایک گشتی جہاز نے یوکرین کے دو سمندری ڈرونز کو تباہ کر دیا جنہوں نے منگل کی صبح بحیرہ اسود میں حملہ کیا تھا ۔ وزارت نے کہا ہے کہ بحیرہ اسود میں روسی بحری بیڑے میں شامل گشتی جہاز سرگئی کوتوف کے عملے کو اس حملے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
یوکرینی حکام نے اس کے ردعمل میں کہا کہ روسیوں نے پیر کو دیر گئے مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے کوسٹیانتینیوکا پر حملہ کیا اور اس میں کلسٹر گولہ بارود کا استعمال کیا۔
ڈونیٹسک کی علاقائی فوجی انتظامیہ کے سربراہ پاولو کیریلینکو کے مطابق راکٹ ایک تالاب میں گرے جس کے نتیجے میں ایک دس سالہ لڑکا ہلاک اور پانچ سے بارہ سال کی عمر کے چار بچے زخمی ہوئے۔ روس اور یوکرین دونوں نے جنگ کے دوران کلسٹر گولہ بارود کا استعمال کیا ہے اور ایسے ہی ہتھیار حال ہی میں امریکہ نے یوکرین کو فراہم کئے ہیں۔
SEE ALSO: یوکرین: زخمی فوجی ہمارے ہیرو ہیں، یوکرینی ڈاکٹرمغربی تجزیہ کاروں نے منگل کے روز کہا کہ روس نے اوڈیسا اور جنوبی یوکرین کے دیگر حصوں پر حالیہ حملوں میں ایسے میزائل استعمال کیے ہیں جو اصل میں طیارہ بردار بحری جہاز کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیے گئے تھے۔ برطانیہ کی وزارت دفاع نے ایک جائزے میں کہا کہ ہر میزائل کا وزن 5.5 میٹرک ٹن ہے۔
روس نے صرف ایک ہفتے کے دوران اوڈیسا کے علاقے میں درجنوں میزائل اور ڈرون فائر کیے ہیں۔ پیر کے روز ایک گرجا گھر بھی ان حملوں کا ہدف بنا۔
ماسکو ایک ہفتہ قبل اناج کے ایک تاریخی معاہدے سے الگ ہو گیا تھا جس کے بعد یہ حملے کئے گئے ۔ اوڈیسا اناج کی برآمد کے لیے یوکرین کا ایک اہم مرکز ہے۔
ان حملوں نے اوڈیسا کے جنوب میں کرنومورسک پورٹ پر اناج کے ذخائرکو نقصان پہنچایا ہے اور روسی ڈرونز نےدریائے ڈینیوب پر بنے عرشوں کوبھی نشانہ بنایا ۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں )