کویت کے وزیر خارجہ نے بدھ کو تہران کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ایران اور اس کے ہمسایہ علاقائی ممالک کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بات ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کی ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔
ایران کی آبادی کی اکثریت کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے، تہران کے زیادہ تر سنی آبادی والے عرب ممالک سے تعلق کشیدہ ہیں جس کی ایک بڑی وجہ شام اور یمن میں ایران اور سعودی عرب کی طرف سے متحارب فریقوں کی حمایت ہے۔
اس غیر معمولی دورے کے دوران کویت کے وزیر خارجہ صباح الخالد الصباح نے کویت کے امیر کا ایک تحریری پیغام بھی ایران کے صدر حسن روحانی کو پہنچایا۔ اگرچہ ارنا نے اس پیغام کی تفصیل بیان نہیں کی ہے تاہم کویت کے وزیر خارجہ کے دورے کو علاقائی کشیدگی کو کم کرنے کے حوالے سے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
ارنا نے الصباح کے حوالے سے بتایا کہ "یہ ضروری ہے کہ علاقائی ممالک کے درمیان مختلف معاملات کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو پرامن ماحول اور کھلی بات چیت سے ختم کیا جائے۔"
بعض عرب خلیجی ممالک کو خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش ہے۔
ارنا کے مطابق صدر روحانی نے خطے میں "باہمی احترام، اچھی ہمسائیگی اور اسلامی اخوت" کی بنیاد پر خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
سعودی عرب اور یمن نے جنوری 2016ء میں ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کر دیئے تھے جب کہ بعض خلیجی ملکوں نے ایران میں مشتعل مظاہرین کی طرف سے سعودی عرب کے سفارتی مشن پر دھاوا بولنے کے معاملے پر ریاض سے یکجہتی کے اظہار کے لیے ایران سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔
تاہم دیرینہ تجارتی تعلقات، تیل اور گیس کے کنوؤں تک رسائی کے معاملات کی وجہ سے کئی خلیجی ممالک نے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مکمل طور ختم نہیں کیا ہے۔