عراقی کرد جنگجو "پیش مرگہ" کے 150 ارکان کا دستہ شام کے سرحدی علاقے کوبانی میں پہنچ کر دولت اسلامیہ کے خلاف برسرپیکار ہے۔ ''پیش مرگہ'' کا یہ دستہ ترکی پہنچنے کے بعد شام میں جمعہ کو پہنچا تھا۔
جب ''پیش مرگہ'' کا یہ دستہ کوبانی میں داخل ہوا تو کرد سویلین آبادی سڑکوں پر قطاریں بنائی کھڑی تھی جنہوں نے وکٹری کا نشان بنائے اُنھیں خوش آمدید کہا۔
یہ پہلی مرتبہ تھا کہ ترکی نے مسلح کردوں کو شام میں داخلے کے لیے اپنی سرحد عبور کرنے کی اجازت دی۔
دریں اثناء امریکہ نے بظاہر دولت اسلامیہ کی طرف سے عراق کے صوبہ انبار میں 220 سنی قبائلی کے قتل عام کی شدید مذمت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق قتل کیے جانے والے افراد کو اُس وقت جنگجووں نے اپنی تحویل میں لیا جب اُنھوں نے شدت پسندوں سے تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ دولت اسلامیہ کے جنگجو شیعہ قیدیوں کے قتل عام میں بھی ملوث ہے اور حال ہی میں دارالحکومت بغداد کے مغرب میں واقع رمادی شہر سے ایک اجتماعی قبر بھی ملی تھی۔