افغان حکام نے جمعرات کو بتایا ہے کہ افغانستان کے شمالی صوبہٴ قندوز میں امریکی حمایت یافتہ سرکاری افواج اور طالبان کے درمیان علی الصبح ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 30 شہری ہلاک ہوئے، جن میں متعدد بچے بھی شامل ہیں۔
امریکی فوج نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ لڑائی کے دوران اُس کے دو فوجی بھی ہلاک، جب کہ دیگر دو اہل کار زخمی ہوئے۔
صوبائی دارالحکومت کے گرد و نواح میں گھمسان کی لڑائی اُس وقت چھڑی جب امریکی ساتھیوں کے ہمراہ افغان افواج نے باغیوں کے ایک گڑھ پر چھاپہ مارا۔
امریکی بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’’ہمارے فوجی اہل کار اُس وقت فائر کی زد میں آئے جب وہ طالبان کے ٹھکانوں کا صفایا کرنے اور شدت پسند ٹولے کی طرف سےضلع قندوز میں کی جانے والی کارروائیوں کو ناکام بنانے کی غرض سے افغان پارٹنرز کو تربیت، مشاورت اور اعانت کے ایک مشن پر تھے‘‘۔
صوبائی حکومت کے ترجمان، محمود دانش نے کہا ہے کہ افغان کمانڈو افواج کے چار اہل کار ہلاک ہوئے۔ لیکن، بدقسمتی سے کم ازکم 30 شہری ہلاک ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اُنھوں نے مزید بتایا کہ کئی ایک افراد زخمی ہوئے۔ اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں طالبان باغیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور 26 شدت پسند ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل، سولین ہلاکتوں پر احتجاج کرتے ہوئے لوگ قندوز کی سڑکوں پر نکل آئے۔ وہ تقریباً 20 لاشیں اٹھائے ہوئے تھے، جن میں بچے بھی شامل تھے۔
’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے شہریوں کی ہلاکتوں پر ’’فضائی حملے کی فوری، تفصیلی اور آزادانہ انکوائری‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے قبل کی اطلاعات کے مطابق،افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہا ہے کہ اس نقصان کے باوجود ہم افغان قوم کے دفاع کے لیے اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔
امریکی فوجی صوبہ قندوز میں طالبان کے خلاف برسرپیکار افغان فوجیوں کی تربیت، مشاورت اور معاونت کے لیے تعینات تھے کہ وہ فائرنگ کی زد میں آئے۔
جنرل نکولسن نے اس جانی نقصان کو "دل شکستہ" قرار دیتے ہوئے لواحقین کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ قندوز میں طلوع آفتاب سے قبل ہونے والی اس لڑائی میں ان کے بھی تین جنگجو مارے گئے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے ایک بیان میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس لڑائی کے دوران امریکہ کی زیر قیادت "قابض فورسز" نے شہری علاقوں پر فضائی حملے کیے جس میں شہریوں کا جانی نقصان ہوا۔
مقامی ذرائع ابلاغ میں رہائشیوں اور لواحقین کے حوالے سے درجنوں لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کا بتایا جا رہا ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں لیکن تاحال اس کی وجوہات واضح نہیں ہو سکی ہیں۔
گزشتہ ماہ کے اوائل میں طالبان نے ایک بار پھر قندوز پر چڑھائی کی تھی اور کئی ہفتوں تک یہاں لڑائی ہوتی رہی۔ افغان سکیورٹی فورسز نے امریکی فضائیہ کی مدد سے عسکریت پسندوں کے حملے پسپا کر دیے تھے۔