جنرل کیانی کا بطور آرمی چیف آخری دن

جنرل کیانی کا چالیس سال سے زائد عرصے پر محیط بطور ایک فوجی افسر کا سفر ختم ہو رہا ہے اور جمعہ کو وہ باضابطہ تقریب میں جنرل راحیل شریف کو نئے آرمی چیف کی ذمہ داری سونپیں گے۔
پاکستان فوج کے سبکدوش ہونے والے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جمعرات کو اعلیٰ عسکری کمانڈروں کے اجلاس کی صدارت کی۔

راولپنڈی میں فوج کے صدر دفتر ’جی ایچ کیو‘ میں کور کمانڈرز کانفرنس میں ملکی سلامتی اور عسکری پیشہ وارانہ اُمور کا جائزہ لیا گیا۔

جنرل کیانی کا 40 سال سے زائد عرصے پر محیط بطور ایک فوجی افسر کا سفر ختم ہو رہا ہے اور جمعہ کو وہ باضابطہ تقریب میں جنرل راحیل شریف کو نئے آرمی چیف کی ذمہ داری سونپیں گے۔

2007ء میں جنرل کیانی نے بطور آرمی چیف کے ذمہ داریاں سنھبالی تھیں اور اس کے بعد سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اُن کے اہم کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے 2010ء میں اُن کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی گئی تھی۔

بری فوج کے موجودہ سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کر رہے ہیں


جنرل کیانی نے جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین سے بھی الگ الگ الوادعی ملاقات کی جس میں پاکستانی سیاسی قیادت نے اُن کی بطور آرمی چیف خدمات کو سراہا۔

سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور دفاعی مبصرین کا کہنا ہے پاکستان کی سلامتی کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے میں جنرل کیانی نے اہم کردار ادا کیا اور اُن کا ماننا ہے کہ بری فوج کے نئے سربراہ کو بھی ایسے ہی چیلنجوں کا سامنا کرنا ہو گا۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنماء سینیٹر چودھری جعفر اقبال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جنرل راحیل شریف کو بطور آرمی چیف بہت سے چیلنج درپیش ہوں گے۔

حزب مخالف کی ایک بڑی جماعت تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ نئے آرمی چیف دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ملک کی سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کا احترام کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں گے۔

’’ہم اُمید کرتے ہیں کہ وہ سول ملٹری تعلقات کو بہتر بنائیں گے، میں سمجھتی ہوں کہ وہ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے مطابق آگے بڑھیں گے۔‘‘