شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس وقت تک جوہری ہتھیار استعمال نہیں کرے جب تک اس کی دوسری جوہری قوتوں کی طرف سے خطرہ لاحق نہ ہوا۔
اتوار کو شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ یہ بات انھوں نے حکمران جماعت 'ورکرز پارٹی' کے اجلاس سے خطاب میں کہی۔
کم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پیانگ یانگ کی حکومت سے مخاصمت رکھنے والی ریاستوں سے تعلقات کو معمول پر لانے کے تیار ہیں۔ انھوں نے عدم اعتماد کو کم کرنے کے لیے جنوبی کوریا سے مزید بات چیت پر زور دیا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق کم کا کہنا تھا کہ "ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر ہماری جمہوریہ اس وقت تک جوہری ہتھیار استعمال نہیں کرے گی جب تک ہماری خودمختاری کو کسی بھی دشمن جوہری قوت کی طرف سے خطرہ نہ ہوا۔"
شمالی کوریا کے رہنما کی طرف سے اس طرح بیان غیر متوقع تھا کیونکہ مارچ میں انھوں نے امریکہ اور جنوبی کوریا پر جوہری حملے کرنے میں پہل کی دھمکی دی تھی۔
حکمران جماعت کے 3400 مندوبین کے ہونے والے اس اہم اجلاس کے موقع پر جنوبی کوریا میں حکام انتہائی چوکس تھے اور یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شمالی کوریا اس موقع پر جوہری یا بیلسٹک میزائل کا تجربہ کر سکتا ہے۔
جنوری میں اس ملک نے چوتھا جوہری تجربہ کیا جس کے بعد پابندیوں کے باوجود اس نے بیلسٹک میزائل کے متعدد تجربات کیے۔
ایک روز قبل ہی ایک نگران امریکی گروپ نے کہا تھا کہ شمالی کوریا مستقبل قریب میں ایک اور جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کر سکتا ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے زیر اہتمام شمالی کوریا کے معاملات پر نظر رکھنے والی ویب سائیٹ "38 نارتھ" کے مطابق پانچ مئی کو اس ملک کے جوہری تجربے والے مقام کی سیٹیلائیٹ سے حاصل کردہ تصاویر میں گاڑیوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی۔
ویب سائیٹ کے مطابق یہاں عموماً کسی طرح کی نقل و حرکت نہیں ہوتی اور یہ سرگرمیاں اسی صورت میں دکھائی دیتی ہیں جب "متوقع طور پر کسی تجربے کی تیاری کی جا رہی ہو۔"