پانچ ایرانی مغوی سرحدی محافظ پاکستان سے بازیاب

فائل

خبر کے مطابق، ’’میجر محمد علی جعفری نے مزید کہا کہ رہ جانے والے دیگر نو اہلکاروں کی بازیابی کے لئے ایران کی حکومت کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھے گی‘‘

پاکستان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایران کے سرحدی علاقے سے اغوا کئے گئے ایرانی سرحدی محافظوں میں پانچ گارڈز کو بازیاب کرا لیا گیا ہے اور انھیں ایرانی حکام کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

پاکستان ایران کی سرحد سے متصل علاقے سے 14 ایرانی باڈر سکیورٹی محافظوں کو اکتوبر میں اغوا کیا گیا تھا اور مغویوں میں پاسدارانِ انقلاب کے اہلکار بھی شامل تھے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایرانی باڈر سکیورٹی اہلکاروں کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بازیاب کروائے گئے اہلکاروں کی صحت اچھی ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ عسکری قیادت کی نگرانی میں دیگر مغویوں کی رہائی کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے، ’اِرنا‘ نے ایران کے اسلامی انقلابی گارڈز کے کمانڈر انچیف میجر جنرل محمد علی جعفری کے حوالے سے بتایا ہے کہ اغواکار ان مغوی اہلکاروں کی رہائی کے بدلے اپنے مبینہ جرائم پیشہ ساتھیوں کو رہا کرانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ایران کی اسلامی حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ اغواکاروں کے مطالبات مان لیں۔

ادارے کے مطابق، ’’میجر محمد علی جعفری نے مزید کہا کہ رہ جانے والے دیگر نو اہلکاروں کی بازیابی کے لئے ایران کی حکومت کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھے گی‘‘۔

خبر رساں ادارے نے یہ نہیں بتایا کہ ’’ان پانچ اہلکاروں کو ایران یا کسی دوسرے ملک کے علاقے سے بازیاب کرایا گیا؛ اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ اہلکاروں کی رہائی کے بدلے کوئی رقم ادا کی گئی یا کسی کو رہا کیا گیا‘‘۔

ایران کے 14 سرحدی محافظین کو 16 اکتوبر کو پاکستان ایران سرحدی علاقے لولکدان سے مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔ ان میں پاسدارانِ انقلاب کے حساس شعبے کے 2 افسران بھی شامل ہیں۔

اس واقعے کے چند ہی روز قبل ایران کی حکومت کے خلاف بر سر پیکار ’جیش العدل‘ نامی تنظیم ایران کے مغوی 12 سرحدی محافظین کی چار تصاویر اپنے مسلح کمانڈروں کے ساتھ میڈیا کو جاری کرکے ان کو اغوا کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی تھی۔ اور اُن کی رہائی کےلئے اپنے مطالبات بھی میڈیا کےلئے جاری کئے تھے۔

جن میں ایران کے محافظین کی طرف سے گرفتار کئے جانے والے پاک ایران کے سرحدی علاقوں کے جوانوں کی رہائی، ایران کے شہریوں بالخصوص چھوٹے لسانی گروہوں و اقلیتوں کے ساتھ مبینہ وحشیانہ سلوک بند کرنے، ایران کی حکومت سے شیعہ و سنی، فارسی اور دوسرے لسانی گروہوں میں تفریق کرنا ختم کرنے اور پورے ملک میں انصاف کا نظام نافذ کرنے کے مطالبات شامل تھے۔

واضح رہے کہ ایران کی حکومت کا تاحال ان مطالبات کے حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔