امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری یورپ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ شام میں امن پر کثیر القومی کوششوں، سعودی ایران کشیدگی اور شمالی کوریا کے حالیہ جوہری تجربات پر بات چیت کریں گے۔
جان کیری کا پہلا پڑاؤ سوئیٹرزلیںڈ ہو گا جہاں چالیس سے زائد سربراہان عالمی اقتصادی فورم میں شریک ہوں گے۔
اس موقع پر امریکی نائب صدر جو بائڈن اور وزیر دفاع ایش کارٹر ایک سالانہ تقریب میں بھی شرکت کریں گے جہاں حکومتی عہدیداروں کو دنیا کی معروف کمپنیوں کے نمائندوں سے ملنے کا موقع ملتا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ کیری کے لیے چار اہم اقتصادی نکات بدعنوانی کا خاتمہ، صاف توانائی کے اقدامات، انٹرنیٹ رابطوں میں اضافہ اور ماحولیات شامل ہیں۔
شام کی صورتحال
فورم میں شرکت سے قبل کیری اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملیں گے۔
ان کی دوطرفہ بات چیت ایسے وقت ہو رہی ہے جب شام میں سیاسی حل کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
امریکہ اور روس انٹرنیشنل سیریا سپورٹ گروپ کا حصہ ہیں جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں شامی حکومت اور حزب مخالف کے درمیان بات چیت کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیاں صدر بشارالاسد کی حمایت کے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے۔
25 جنوری کو شام میں سیاسی منتقلی پر بات چیت کی کوششیں خطرے کا شکار نظر آتی ہیں۔
روس کی انٹر فیکس نیوز ایجنسی کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگڈانوف نے جمعے کو کہا تھا کہ کیری اور لاوروف کی ملاقات کے بعد شام پر مذاکرات کی تاریخ پر کوئی اتفاق رائے پیدا ہو سکتا ہے۔
مشرق وسطیٰ
سوئیٹرزلینڈ کے بعد کیری ریاض جائیں گے جہاں وہ سعودی حکام اور خلیج تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔
اس دورے سے چند دن قبل ہی جوہری معاہدے پر عملدرآمد کے بعد ایران پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں۔ جوہری معاہدے کے متعلق خلیجی ممالک کا خیال ہے کہ اس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو گا۔
امریکہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔
مشرقی ایشیا
ریاض کے بعد کیری مذاکرات کے لیے لاؤس اور کمبوڈیا جائیں گے جہاں وہ فروری میں آسیان سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے جس کی صدرات صدر براک اوباما کر رہے ہیں۔
کیری کا آخری پڑاؤ چین ہو گا جہاں وہ شمالی کوریا کے حالیہ جوہری تجربات پر عالمی برادری کے رد عمل کے متعلق بات چیت کریں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کو عالمی برادری سے تعاون پر قائل کرنے کی کوششوں میں چین کلیدی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ شمالی کوریا چین سے اپنی 80 فیصد خوراک اور ایندھن حاصل کرتا ہے۔
تاہم چین شمالی کوریا کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کی قرارداد کی حمایت کرنے میں ہچکچاہٹ سے کام لے کیونکہ اس کے بقول ایسا کرنے سے علاقے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔