جمعے کو کیری اور صدر کیر نے ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک ملاقات کی، جس کا مقصد اگلے ہفتے ایتھیوپیا کے دارالحکومت میں ہونے والے امن مذاکرات کا لائحہ ِ عمل طے کرنا تھا۔
واشنگٹن —
امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری جنوبی سوڈان کے دورے پر ہیں، جہاں وہ جنوبی سوڈان کے صدر سیلوا کیر اور ان کے سابق نائب صدر ریک مچار کے درمیان، جو کہ اب جنوبی سوڈان کے باغی رہنما ہیں، مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر ِخارجہ کی کوشش ہے کہ جنوبی سوڈان میں جاری تشدد کو ختم کیا جا سکے جس کے باعث ہزاروں شہری نقل ِمکانی پر مجبور ہوئے اور جس لڑائی کے جاری رہنے کے باعث اب جنوبی سوڈان میں قحط پھیلنے کا اندیشہ بڑھ رہا ہے۔
جان کیری اور صدر کیر کے درمیان جمعے کے روز ہونے والی ملاقات ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہی، جس کا مقصد اگلے ہفتے ایتھیوپیا کے دارالحکومت میں ہونے والے امن مذاکرات کا لائحہ ِ عمل طے کرنا تھا۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ وہ ان مذاکرات میں شرکت کے لیے باغی رہنما مچار کو دوبارہ فون کریں گے۔
جان کیری کے بقول، ’جنوبی سوڈان کے صدر کیر اور باغی رہنما مچار کے درمیان یہ ملاقات بہت ضروری ہے، تاکہ دونوں فریق کے درمیان جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے سنجیدگی سے کوشش کی جا سکے‘۔
جنوبی سوڈان میں حالات نے گذشتہ برس دسمبر میں اس وقت سنگین رخ اختیار کیا تھا جب صدر کیر نے اقتدار سنبھالنے کے بعد مچار پر حکومت پر قبضہ کرنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کو شہریوں کے خلاف ہونے والے حملوں اور لڑائی کی مذمت کرنی چاہیئے۔ امریکی وزیر ِخارجہ کے مطابق شہریوں پر یہ حملے ’پریشان کن ہیں جن میں قبیلے اور نسل کی بنیاد پر شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے‘۔
جان کیری کا مزید کہنا تھا کہ، ’نسل کشی کے تناظر میں، عالمی برادری کے لیے جنوبی سوڈان کا مسئلہ نہایت سنجیدہ نوعیت کا چیلنج ہے۔‘
انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائیٹس کی واشنگٹن میں ڈائریکٹر، سارہ مارگن کا کہنا ہے کہ اگر ایتھیوپیا میں مذاکرات پروگرام کے مطابق ہوئے تو جنوبی سوڈان میں شہریوں کی حفاظت کی طرف توجہ مرکوز کی جا سکے گی۔
سارہ مارگن کے الفاظ میں: ’ایتھیوپیا میں ہونے والے مذاکرات میں محض سیاست بازی نہیں ہونی چاہیئے، بلکہ زمینی حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان مذاکرات کا انعقاد ہونا چاہیئے۔ ظاہر ہے جنوبی سوڈان میں لڑائی جاری ہے اور ہمیں مل کر اس بارے میں سوچنا چاہیئے کہ وہ کس طرح لڑ رہے ہیں اور اس لڑائی میں عام شہری کیوں نشانہ بن رہے ہیں؟‘
جان کیری کا کہنا ہے کہ امریکہ خطے کے باقی رہنماؤں کے ساتھ بھی اس مسئلے کو اجاگر کر رہا ہے اور چاہتا ہے کہ افریقی یونین جلد از جلد جنوبی سوڈان میں 2,500 افریقی فوجی بھیجے، تاکہ اقوام ِمتحدہ کے مینڈیٹ کے تحت جنگجوؤں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔
اپنے جنوبی سوڈان کے دورے کے دوران، امریکی وزیر ِخارجہ نے شہری حقوق کی تنظیموں کے رہنماؤں اور اقوام ِ متحدہ کے عہدیداروں سے بھی ملاقات کی۔
امریکی وزیر ِخارجہ کی کوشش ہے کہ جنوبی سوڈان میں جاری تشدد کو ختم کیا جا سکے جس کے باعث ہزاروں شہری نقل ِمکانی پر مجبور ہوئے اور جس لڑائی کے جاری رہنے کے باعث اب جنوبی سوڈان میں قحط پھیلنے کا اندیشہ بڑھ رہا ہے۔
جان کیری اور صدر کیر کے درمیان جمعے کے روز ہونے والی ملاقات ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہی، جس کا مقصد اگلے ہفتے ایتھیوپیا کے دارالحکومت میں ہونے والے امن مذاکرات کا لائحہ ِ عمل طے کرنا تھا۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ وہ ان مذاکرات میں شرکت کے لیے باغی رہنما مچار کو دوبارہ فون کریں گے۔
جان کیری کے بقول، ’جنوبی سوڈان کے صدر کیر اور باغی رہنما مچار کے درمیان یہ ملاقات بہت ضروری ہے، تاکہ دونوں فریق کے درمیان جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے سنجیدگی سے کوشش کی جا سکے‘۔
جنوبی سوڈان میں حالات نے گذشتہ برس دسمبر میں اس وقت سنگین رخ اختیار کیا تھا جب صدر کیر نے اقتدار سنبھالنے کے بعد مچار پر حکومت پر قبضہ کرنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کو شہریوں کے خلاف ہونے والے حملوں اور لڑائی کی مذمت کرنی چاہیئے۔ امریکی وزیر ِخارجہ کے مطابق شہریوں پر یہ حملے ’پریشان کن ہیں جن میں قبیلے اور نسل کی بنیاد پر شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے‘۔
جان کیری کا مزید کہنا تھا کہ، ’نسل کشی کے تناظر میں، عالمی برادری کے لیے جنوبی سوڈان کا مسئلہ نہایت سنجیدہ نوعیت کا چیلنج ہے۔‘
انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائیٹس کی واشنگٹن میں ڈائریکٹر، سارہ مارگن کا کہنا ہے کہ اگر ایتھیوپیا میں مذاکرات پروگرام کے مطابق ہوئے تو جنوبی سوڈان میں شہریوں کی حفاظت کی طرف توجہ مرکوز کی جا سکے گی۔
سارہ مارگن کے الفاظ میں: ’ایتھیوپیا میں ہونے والے مذاکرات میں محض سیاست بازی نہیں ہونی چاہیئے، بلکہ زمینی حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان مذاکرات کا انعقاد ہونا چاہیئے۔ ظاہر ہے جنوبی سوڈان میں لڑائی جاری ہے اور ہمیں مل کر اس بارے میں سوچنا چاہیئے کہ وہ کس طرح لڑ رہے ہیں اور اس لڑائی میں عام شہری کیوں نشانہ بن رہے ہیں؟‘
جان کیری کا کہنا ہے کہ امریکہ خطے کے باقی رہنماؤں کے ساتھ بھی اس مسئلے کو اجاگر کر رہا ہے اور چاہتا ہے کہ افریقی یونین جلد از جلد جنوبی سوڈان میں 2,500 افریقی فوجی بھیجے، تاکہ اقوام ِمتحدہ کے مینڈیٹ کے تحت جنگجوؤں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔
اپنے جنوبی سوڈان کے دورے کے دوران، امریکی وزیر ِخارجہ نے شہری حقوق کی تنظیموں کے رہنماؤں اور اقوام ِ متحدہ کے عہدیداروں سے بھی ملاقات کی۔