اسرائیل فلسطین مذاکرات، جان کیری اسرائیل جائیں گے

امریکی وزیر ِ خارجہ چاہتے ہیں کہ دونوں فریق اپریل تک معاہدے کے لیے فریم ورک پر راضی ہو جائیں۔ اس فریم ورک کی روشنی میں اگلے ایک سال تک دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات جاری رہیں گے تاکہ کسی حتمی معاہدے پر پہنچا جا سکے۔
امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری اگلے ہفتے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کے لیے اسرائیل جائیں گے۔ ہفتے کے روز ایک سینئیر امریکی عہدیدار نے وزیر ِ خارجہ کے اسرائیل جانے کی تصدیق کی۔

جان کیری ایک ایسے وقت میں اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں جب اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے ایک گروپ کو رہا کیا جا رہا ہے۔

امریکی عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جان کیری اگلے ہفتے اپنے اس دورے میں یروشلم اور راملہ جائیں گے جہاں پر امریکی وزیر ِ خارجہ کرسمس بریک کے بعد اسرائیلی وزیر ِ اعظم نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ مذاکرات کے دور کا دوبارہ آغاز کریں گے۔

امریکہ کو امید ہے کہ اسرائیل اور فلسطین ایک ایسے دو ریاستی کلیے پر راضی ہو جائیں گے جہاں فلسطین کے ساتھ ساتھ پر امن طور پر اسرائیل کی موجودگی کو بھی تسلیم کیا جائے گا۔

امریکی وزیر ِ خارجہ چاہتے ہیں کہ دونوں فریق اپریل تک معاہدے کے لیے فریم ورک پر راضی ہو جائیں۔ اس فریم ورک کی روشنی میں اگلے ایک سال تک دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات جاری رہیں گے تاکہ کسی حتمی معاہدے پر پہنچا جا سکے۔

امریکی عہدیداروں کے مطابق فریم ورک دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات اور مذاکرات کی کامیابی کو جانچنے میں مدد دے گا، جو رواں برس جولائی میں شروع کیے گئے تھے۔

مجوزہ فریم ورک میں سیکورٹی، یروشلم کے مستقبل اور پناہ گزینوں کی قسمت کے ساتھ ساتھ تمام اہم پہلوؤں کو مدِ نظر رکھا جائے گا۔

اس ضمن میں ایک اہم اقدام تقریباً دو درجن فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہے جنہیں 30 دسمبر کو رہا کیا جا رہا ہے۔ جولائی سے شروع ہونے والے امن مذاکرات کے بعد سے اب تک اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیے جانے والا تیسرا گروپ ہے۔ امریکہ کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد بڑھانے کی ایک اہم کاوش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

جمعے کے روز اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر 1,400 گھروں کی تعمیر کے اعلان سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی خبر معدوم ہوتی دکھائی دی۔ فلسطینی مذاکرات کار صائب ایراکات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے یہ اعلان ’امن عمل کو تباہ کرنے‘ کے مترادف ہے۔

فلسطینی، مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کی آباد کاری کو مشرقی یروشلم، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر فلسطینی ریاست کے قیام میں دشواری گردانتے ہیں جسے 1967ء میں اسرائیل نے مشرق ِ وسطیٰ کی جنگ کے دوران اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ دنیا بھر کے بہت سے ممالک ان جگہوں پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی مانتے ہیں۔