شام کے صدر کو دستبردار ہوجانا چاہیے: کیری

برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ سے بات چیت کے بعد لندن میں گفتگو کرتے ہوئے، کیری نے روس اور ایران پر زور دیا کہ وہ اسد کو مذاکرات پر قائل کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔۔۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ’اُن کے جانے کے وقت کا فیصلہ مذاکرات کے ذریعے ہوگا‘

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشارالاسد کو لازمی طور پر دستبردار ہوجانا چاہیئے۔ تاہم، اُن کے جانے کے وقت کا فیصلہ مذاکرات کے ذریعے ہوگا۔

برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ سے بات چیت کے بعد لندن میں گفتگو کرتے ہوئے، کیری نے روس اور ایران پر زور دیا کہ وہ اسد کو مذاکرات پر قائل کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔


کیری کے الفاظ میں، ’ضرورت اِس بات کی ہے کہ یہ مذاکرات شروع ہوں‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’ہم یہی چاہتے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ روس اور ایران اور دوسرا اثر رکھنے والا کوئی ملک اس سلسلے میں آگے بڑھے، کیونکہ اس عمل کی عدم موجودگی بحران کے خاتمے کی راہ میں حائل ہے۔‘

علیحدہ طور پر، شام کی صورتِ حال پر نگاہ رکھنے والے گروپ نے کہا ہے کہ اسلام نواز باغیوں نے ملک کے شمال مغربی صوبہٴادلب میں شام کی سرکاری فورسز کے 56 ارکان کو ہلاک کیا ہے۔

برطانیہ میں قائم ’سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے ہفتے کے روز کہا کہ ابو ظہر کے فوجی ہوائی اڈے پر سرکاری لڑاکوں کو پھانسی دیے جانے کے انداز میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
صورت حال کی نگرانی کرنے والے اس گروپ نے کہا ہے کہ یہ ہلاکتیں اسی ہفتے کے اوائل میں ہوئیں۔ لیکن، ہلاکتوں کی تصدیق کرنے میں کئی روز لگ گئے۔

جب 9 ستمبر کو اسلام نواز باغیوں نے، جن میں القاعدہ سے منسلک النصرہ محاذ بھی شامل ہے، صوبے پر تسلط جماتے ہوئے، شامی فوج سے باقی ماندہ ٹھکانے چھینے، فضائیہ کا یہ ہوائی اڈا سرکاری قبضے میں تھا۔

’فاتح فوج‘ نامی اِس مذہبی محاذ نے اس سال کے اوائل میں ادلب شہر اور دیگر علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا، جو صوبائی دارالحکومت ہے۔

شام کی تقریباً پانچ برس کی خانہ جنگی کے دوران اب تک اندازاً 250000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جس کے باعث 40 لاکھ سے زائد شامی ملک چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔