جوہری مذاکرات جاری، امریکی و ایرانی وزرائے خارجہ کی ملاقات

فائل

جان کیری نے کہا کہ ان کے اور ایرانی وزیرِ خارجہ کے وفود کے ارکان "مذاکرات میں پیش رفت تیز کرنے کے لیے پورا پورا دن سخت محنت اور یکسوئی سے کام کر رہے ہیں۔"

امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے ساتھ ویانا میں ملاقات کی ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران کے جوہری پروگرام پر حتمی سمجھوتے کی راہ میں حائل اختلافات پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ملاقات جواد ظریف کے ساتھ جمعے کی صبح ہونے والی مختصر گفتگو کا تسلسل تھی۔

جان کیری نے کہا کہ ان کے اور ایرانی وزیرِ خارجہ کے وفود کے ارکان "مذاکرات میں پیش رفت تیز کرنے کے لیے پورا پورا دن سخت محنت اور یکسوئی سے کام کر رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ اب بھی مذاکرات کاروں کے پاس کرنے کا بہت سا کام باقی ہے اور کچھ معاملات پر اختلافات برقرار ہیں۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے اپنے امریکی ہم منصب کے خیالات کی تائید کی اور کہا کہ مذاکرات میں شریک تمام فریق معاہدے پر اتفاقِ رائے کے لیے سخت کوششیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب کی خواہش ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ہو اور فریقین کو اس حوالے سے کچھ کامیابی بھی ہوئی ہے۔

دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی 'آئی اے ای اے' کے سربراہ یوکیا امانو کے دورۂ ایران کے فوراً بعد ہوئی ہے۔

اپنے دورے کے دوران یوکیا امانو نے جمعرات کو ایران کے صدر حسن روحانی اور سپریم قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی سے ملاقاتیں کی تھیں جس میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مجوزہ جوہری معاہدے کے اختلافی نکات پر گفتگو ہوئی تھی۔

مذاکرات سے منسلک سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یوکیا امانو کے دورۂ ایران کا مقصد ایرانی قیادت کے ساتھ دو اہم اختلافی امور کو طے کرنا تھا جن کا تعلق جوہری توانائی کے ادارے سے ہے۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ حتمی معاہدے کی راہ میں جو رکاوٹیں باقی رہ گئی ہیں ان میں 'آئی اے ای اے' کے معائنہ کاروں کی ایرانی جوہری تنصیبات تک بلا رکاوٹ رسائی اور ایرانی جوہری سائنس دانوں سے تفتیش کے اختیارات کا معاملہ سرِ فہرست ہے جنہیں ایران ماننے پر آمادہ نہیں جب کہ مغربی ممالک اس پر اصرار کر رہے ہیں۔

جمعرات کو ایرانی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد تہران میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ایجنسی کے سربراہ نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ دونوں فریق مذاکرات میں پیش رفت چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے مزید کام کرنا ہوگا۔

دریں اثنا ویانا میں جاری مذاکرات کا حتمی دور دوسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے لیکن تاحال کسی بریک تھرو کے واضح امکانات نظر نہیں آرہے ہیں۔

ایران اورچھ عالمی طاقتوں کے نمائندہ گروپ 'پی5+1' نے گزشتہ ہفتے ایران کے جوہری پروگرام پر حتمی معاہدے کی ڈیڈلائن 30 جون سے بڑھا کر 7 جولائی کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد فریقین کو مجوزہ معاہدے پر موجود اختلافات دور کرنے کے لیے مزید چند روز کا وقت مل گیا ہے۔

'پی5+1' میں شامل ممالک – امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی – اور ایران کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ نمائندے گزشتہ کئی روز سے ویانا میں موجود ہیں جہاں فریقین کے درمیان مذاکرات کا آخری دور جاری ہے۔