کینیا : اسلام پسند راہنما کی ہلاکت کے بعد ممباسا میں بلوے

<span id="result_box" lang="vi"><span class="hps">Người biểu tình Ukraina</span> <span class="hps">đứng trước</span> <span class="hps">toà nhà nội các </span><span class="hps">ở Kiev</span><span>,</span> ngày 2/12/2013.</span>

پیر کی صبح ممباسا میں اسلامی راہنما ابود روگو محمد کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی سینکڑوں مسلمان نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے شروع ہوگئے
پیر کی صبح ممباسا میں اسلامی راہنما ابود روگو محمد کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا ، جب کہ اس حملے میں ان کی اہلیہ شدید زخمی ہوگئیں۔ گاڑی میں سوار ان کے خاندان کے باقی افراد کو بھی گولیوں کے زخم آئے۔

ان کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی سینکڑوں مسلمان نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے شروع ہوگئے۔

ڈیویا ڈی سوزا ان افراد میں شامل ہیں جنہیں ان فسادات کی وجہ سے اپنے دفتر میں محصور ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔

وہ کہتی ہیں کہ کچھ دیر پہلے بہت سے لوگ سڑکوں پر نعرے لگارہے تھے اور کہہ رہےتھے کہ وہ تمام کافروں کو قتل کردیں گے۔

ایک اور متاثرہ شخص جیکسن کاٹانا ٹیکسی چلاتے ہیں اور وہ فسادات کی زد میں آکر زخمی بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوان لڑکے ڈاکو لگ رہے تھے۔ وہ ایک گروپ کی شکل میں آئے اور اس جگہ پر حملہ کردیا جہاں میں چھپا ہواتھا۔اس وقت صورت حال کشیدہ ہے اور میں اسپتال بھی نہیں جاسکتا۔

ٹیکسی ڈرائیور نے مزید بتایا کہ وہ مجھ سے یہ پوچھ رہے تھے کہ آیا میں مسلمان ہوں یا کہ عیسائی، لیکن میں نے انہیں کچھ نہیں بتایا۔

واضح رہے کہ روگو پر امریکہ اور اقوام متحدہ نے یہ الزام لگایاتھا کہ وہ الشباب کے لیے فنڈز جمع کررہے ہیں۔ اور ان کی عسکریت قوت بڑھانے کے لیے جنگجو بھی بھرتی کررہے ہیں۔
ان پر یہ الزام بھی لگایا گیاتھا کہ وہ ممباسا پر حملوں کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔