عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بلا تمیز اور اندھا دھند فائرنگ کی اور حملے کے دوران گرینیڈز بھی پھینکتے رہے۔
واشنگٹن —
کینیا کے ہلال ِ احمر کے مطابق کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے ایک شاپنگ مال میں حملہ آوروں کی جانب سے فائرنگ کی وجہ سے کم از کم 39 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بلا تمیز اور اندھا دھند فائرنگ کی اور حملے کے دوران گرینیڈز بھی پھینکتے رہے۔
حملہ آوروں نے بعد ازاں درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا اور بہت سے افراد شاپنگ مال کے اندر محصور ہو کر رہ گئے۔
نیروبی کے اس شاپنگ مال میں غیر ملکی بڑی تعداد میں آتے ہیں۔
کینیا کے کمیونیکیشن سیکریٹری اور حکومتی ترجمان مانوہ سیپیسو نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں عوام کو پر سکون رہنے کی تلقین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیا کی سیکورٹی فورسز شاپنگ مال کے اندر موجود افراد کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مانوہ سیپیسو کے الفاظ، ’گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے پاس ایسے لوگ موجود ہیں (سیکورٹی فورسز) جنہیں معلوم ہے کہ ان حالات میں کیا کرنا ہے۔ وہ اس صورتحال سے نمٹ رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ پرسکون رہیں تاکہ سیکورٹی اہلکار مال کے اندر پھنسے لوگوں کو بچا سکیں۔‘
یوں تو نیروبی میں چوری کی وارداتیں تو عام ہیں ہی مگر 2011ء کے بعد سے جب سے کینیا نے اپنے فوجی دستے صومالیہ میں شدت پسند گروپ الشباب سے لڑنے کے لیے بھیجے ہیں، نیروبی میں گرینیڈ حملوں کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ویسٹ گیٹ مال، جہاں پر یہ حملہ کیا گیا، حملہ آوروں کے لیے اس لیے اہم ہو سکتا ہے کیونکہ یہاں پر غیر ملکی بڑی تعداد میں آتے ہیں۔
کینیا کے اندر ایسی جگہوں پر سیکورٹی کے انتظامات کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
حکومتی ترجمان مانوہ سیپیسو کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن ختم ہونے کے بعد اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ مال میں سیکورٹی کے کیا انتظامات تھے۔
ترجمان مانوہ سیپیسو کے الفاظ، ’میں ان لوگوں میں شامل نہیں ہونا چاہتا جو مفروضوں پر بات کرتے ہیں۔ فی الحال میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ ہمیں ایک مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ یقیناً اس کے بعد ہم مال کے سیکورٹی انتظامات بھی دیکھیں گے اور اس بات کا تعین کریں گے کہ مستقبل میں اس قسم کی صورتحال سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔‘
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بلا تمیز اور اندھا دھند فائرنگ کی اور حملے کے دوران گرینیڈز بھی پھینکتے رہے۔
حملہ آوروں نے بعد ازاں درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا اور بہت سے افراد شاپنگ مال کے اندر محصور ہو کر رہ گئے۔
نیروبی کے اس شاپنگ مال میں غیر ملکی بڑی تعداد میں آتے ہیں۔
کینیا کے کمیونیکیشن سیکریٹری اور حکومتی ترجمان مانوہ سیپیسو نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں عوام کو پر سکون رہنے کی تلقین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیا کی سیکورٹی فورسز شاپنگ مال کے اندر موجود افراد کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مانوہ سیپیسو کے الفاظ، ’گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے پاس ایسے لوگ موجود ہیں (سیکورٹی فورسز) جنہیں معلوم ہے کہ ان حالات میں کیا کرنا ہے۔ وہ اس صورتحال سے نمٹ رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ پرسکون رہیں تاکہ سیکورٹی اہلکار مال کے اندر پھنسے لوگوں کو بچا سکیں۔‘
یوں تو نیروبی میں چوری کی وارداتیں تو عام ہیں ہی مگر 2011ء کے بعد سے جب سے کینیا نے اپنے فوجی دستے صومالیہ میں شدت پسند گروپ الشباب سے لڑنے کے لیے بھیجے ہیں، نیروبی میں گرینیڈ حملوں کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ویسٹ گیٹ مال، جہاں پر یہ حملہ کیا گیا، حملہ آوروں کے لیے اس لیے اہم ہو سکتا ہے کیونکہ یہاں پر غیر ملکی بڑی تعداد میں آتے ہیں۔
کینیا کے اندر ایسی جگہوں پر سیکورٹی کے انتظامات کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
حکومتی ترجمان مانوہ سیپیسو کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن ختم ہونے کے بعد اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ مال میں سیکورٹی کے کیا انتظامات تھے۔
ترجمان مانوہ سیپیسو کے الفاظ، ’میں ان لوگوں میں شامل نہیں ہونا چاہتا جو مفروضوں پر بات کرتے ہیں۔ فی الحال میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ ہمیں ایک مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ یقیناً اس کے بعد ہم مال کے سیکورٹی انتظامات بھی دیکھیں گے اور اس بات کا تعین کریں گے کہ مستقبل میں اس قسم کی صورتحال سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔‘