کینیا کے ایک عسکریت پسند لیڈر جس کی زیر کمان صومالیہ میں پانچ سو نوجوان ہیں الشباب کے سربراہ ابو زبیر کے ساتھ، جنہیں گودان بھی کہاجاتا ہے، اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صومالی اور افرقی یونین اور ایتھوپیا کے فوجیوں نے ملک کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں الشباب کے جنگجوؤں کو شکست دے کر متعدد مقامات پر قبضہ کرلیا ہے۔
الشباب کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے جانے والا یہ اعلان 22 منٹ کی آڈیو پر مشتمل ہے ۔ اعلان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند لیڈر احمد امان علی کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ اب اس کے جنگجو الشباب کے زبیر کی کمان میں جنگ لڑیں گے۔
افریقی یونین کی فورسز عسکریت پسندوں کو موغادیشو سے باہر دھکیل چکی ہیں جب کہ الشباب کو وسطی صومالیہ میں ایتھوپیا کے فوجی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہاہے اور جنوبی حصے میں کینیا کے فوجی دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ الشباب کو اپنی صفوں کے اندر بھی اعلیٰ سطح پر طاقت کے حصول کے تنازع درپیش ہیں۔
احمد امان علی ایک زمانے میں کینیا کے شہر ماجنگو میں مسلم یوتھ سینٹر (ایم وائی سی) کے چیئر مین تھے۔ اقوام متحد ہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہ کھلم کھلا اپنی تنظیم کو الشباب میں جنگجوؤں کی بھرتی کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ اور وہ بھرتی کے بعد انہیں صومالیہ بھیجنے اور تربیت حاصل کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتے رہے ہیں۔
کینیا کی پولیس کے ایک نائب ترجمان ن چارلس اوینو نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اتوار کے روز نیروبی میں ایک گرجاگھر پر بم حملے کے بعد جس میں ایک شخص ہلاک اور 16 زخمی ہوگئے تھے، پولیس نے دہشت گردوں کی تلاش شروع کردی ہے۔